ایک نیوز : ایف بی آئی نے امریکی صدر جو بائیڈن کے گھر کی تلاشی لی ہے اور کچھ تحریری مواد اور ہاتھ سے لکھے گئے نوٹس قبضے میں لے لئے۔
بائیڈن کے وکیل باب بائیر کے مطابق امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے ایجنٹس ان کے گھر کے چھاپے میں کچھ مواد اورہاتھ سےلکھےنوٹس جائزےکےلیےساتھ لےگئے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ریہوبوتھ، ڈیلاویئر میں واقع بائیڈن کے گھر سے تلاشی کے دوران کوئی خفیہ دستاویزات نہیں ملیں۔بائیڈن کے وکیل باب بائیر کے مطابق امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے ایجنٹس ان کے گھر کے چھاپے میں کچھ مواد اورہاتھ سےلکھےنوٹس جائزےکےلیےساتھ لےگئے ہیں۔
وکیل کا کہنا ہے کہ قبضے میں لی گئی دستاویزات بائیڈن کےنائب صدارت دور کی ہیں۔خفیہ دستاویزات کی تحقیقات کے سلسلے میں ان کے گھر کی تقریباً چار گھنٹے تک تلاشی لی گئی۔ایف بی آئی نے اس تلاشی پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ اور جیسا کہ یہ تلاشی اتفاق رائے سے لی گئی لہذا کوئی سرچ وارنٹ بھی نہیں مانگا گیا تھا۔
بائیڈن کے وکیل باب باؤر کا کہنا ہے کہ یہ تلاشی پیشگی اطلاع کے بغیر ’آپریشنل سیکورٹی اور سالمیت‘ کے مفاد میں کی گئی۔
مقامی وقت کے مطابق 0830 سے 1200 تک صدر کے گھر پر خفیہ دستاویزات کی تلاش جاری رہی، باؤر کا کہنا ہے کہ اس دوران ’کوئی کلاسیفائیڈ دستاویزات نہیں ملی ہیں۔نومبر میں واشنگٹن ڈی سی میں پین بائیڈن سنٹر سے خفیہ دستاویزات ملنے کے بعد یہ تلاش مختلف مقامات پر کی جانے والی سیریز کی تازہ ترین کڑی ہے۔
دسمبر اور جنوری میں کی گئی تلاشی کے دوران ڈیلاویئرئ ولیمنگٹن میں صدر بائیڈن کے ایک اور گھر سے مزید دستاویزات دریافت ہوئیں۔برآمد کی گئی خفیہ دستاویزات کی صحیح تعداد ابھی تک واضح نہیں ہے، تاہم اطلاعات کے مطابق کم از کم ایک درجن صرف جنوری کی تلاشی کے دوران ملیں تھیں۔
صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ ان کی ٹیم نے اہلکاروں کو فوری طور پر متنبہ کرکے ’جو کرنا چاہیے تھا وہ کیا اور یہ کہ وہ تحقیقات کے ساتھ ’مکمل طور پر تعاون کر رہے ہیں۔پہلی جنوری کی تلاشی کے بعد، صدر بائیڈن نے صحافیوں کو بتایا کہ فائلیں ایک بند گیراج میں تھیں اور یہ نہیں کہ یہ سڑک پر پڑی ہوئی تھیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ 3 ماہ کے دوران صدر جو بائیڈن کے دفتراور رہائش گاہ سے خفیہ دستاویزات برآمد ہوئی تھیں اور یہ تلاشی بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سابق نائب صدر مائیک پینس پربھی خفیہ دستاویزات کو پاس رکھنے پر تنقید کی گئی تھی۔سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سابق نائب صدر مائیک پینس بھی خفیہ دستاویزات کو ہینڈل کرنے پر تنازعات کی زد میں آئے ہیں۔
پینس کے کیس میں ان کے وکیل کی جانب سے نیشنل آرکائیوز کو بھیجے گئے ایک خط کے مطابق کارمل، انڈیانا میں واقع ان کے گھر سے ’بہت کم تعداد میں کلاسیفائیڈ دستاویزات‘ ملیں۔یہ دستاویزات ایف بی آئی نے 19 جنوری کو ان کے ایک سیف سے برآمد کیں اور دو ڈبے مزید 23 جنوری کو آرکائیوز کو پہنچائے گئے۔
فلوریڈا میں ٹرمپ کی مار اے لاگو سٹیٹ سے اگست 2022 میں تلاشی کے دوران درجنوں ڈبے اور تقریباً 11,000 دستاویزات برآمد ہوئیں، جن میں سے تقریباً 100 کلاسیفائیڈ دستاویزات تھیں۔تلاشی کا وارنٹ ٹرمپ کی نمائندگی کرنے والے وکلا کی جانب سے یہ کہنے کے بعد سامنے آیا کہ ’تمام سرکاری ریکارڈ واپس کر دیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے بارہا کسی غلط کام کی تردید کی ہے۔