ایک نیوز: خیبر پختونخوا کے آئی جی معظم جاہ انصاری کا کہنا ہے کہ دہشتگرد نیٹ ورک کے نزدیک ہیں، یہ خود کش حملہ تھا، خودکش حملہ آور کو ٹریس کر لیا ہے، خودکش حملہ آور پولیس موبائل میں تھا، پولیس اہلکاروں نے اپنا پیٹی بند بھائی سمجھ کر اسے چیک نہیں کیا۔
تفصیلات کے مطابق پشاور میں آئی جی پولیس خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور کی چیکنگ کسی وجہ سے میرے جوانوں سے رہ گئی، میرے بچوں کی نہیں یہ میری کوتاہی ہے، خودکش حملہ آور نے سپاہی سے پوچھا کہ مسجد کس طرف ہے، اسے مسجد کا پتہ نہیں تھا، اسے ٹارگٹ دیا گیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم قربانیوں کو رائیگاں جانے نہیں دیں گے، میرے جوان میرے بچے ہیں، میرےبچوں کو گمراہ کرنا، سڑکوں پر لانا، کسی صورت برداشت نہیں کر سکتا، کہتے ہیں کہ ڈرون حملہ ہوا تھا، کہاں ہے ڈرون حملہ، ڈرون حملے کا کہنا بالکل غلط بات ہے۔
آئی جی معظم جاہ انصاری پریس کانفرنس کے دوران آبدیدہ ہو گئے، انہوں نے کہا کہ ہم شہیدوں کے قاتلوں کو ڈھونڈیں گے، سازشیں ختم ہونا چاہئیں، میرے بچوں کی لاشوں پر سیاست کرنا بند کر دیں، مجھے زیادہ تنگ نہ کریں، میں ناراض ہو جاؤں گا، خفا ہو جاؤں گا۔کسی نے کہا کہ بارودی مواد رکھا گیا ہے اور کسی نے اسے ڈرون حملہ قرار دیا، یہاں ہر بندہ ایک سائنسدان بنا ہوا ہے، جائے وقوع سے بال بیرنگ ملے ہیں، حملے میں 10 سے 12 کلو کا ہائی ایکسپلوژیو بارودی مواد استعمال ہوا، دھماکے سے سب سے پہلے دیواریں گریں، ستون نہیں تھے، چھت دیواروں پر ٹکی ہوئی تھی جس کی وجہ سے چھت نیچے گر گئی، تمام نمازی چھت کے ملبے تلے دب گئے۔
آئی جی کے پی کے نے بتایا کہ خود کش حملہ آور پولیس یونیفارم میں تھا، اس نے عام پولیس جیکٹ اور ہیلمٹ پہنا ہوا تھا، خودکش حملہ آور موٹر سائیکل پر آیا تھا، حملہ آور کی موٹر سائیکل مل گئی ہے، جس پر چیچز نمبر ٹیمپر کیا ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ واقعے سے متعلق سی سی ٹی وی فوٹیج آ گئی ہے، میرے پاس ریڈی میڈ چیز نہیں، مجھے کچھ وقت دیں، مہربانی کریں، جلد بازی نہ کریں، ہم نے کسی شہید کا بدلہ نہیں چھوڑا ہے، آج یا کل، جلد یا دیر سے ہمارا قاتل مارا گیا، ہم نے اسے چھوڑا نہیں، شہداء کے قاتلوں کو چھوڑیں گے نہیں، ہم بے غیرت نہیں ہیں۔
آئی جی خیبر پختونخوا کا کہنا ہے کہ سازش کو ایک طرف رکھیں، جو بات کریں گے شواہد کی بنیاد پر کریں گے، مانتا ہوں کہ سیکیورٹی میں کوتاہی ہوئی ہے، میں اور میرے جوان اور افسران تکلیف میں ہیں، جوانوں کے حوصلے بلند ہیں، جو اِن شہادتوں کی وجہ بنا ہم اس دہشت گرد نیٹ ورک کے نزدیک ہیں، تحقیقات کے بعد خود بتاؤں گا کہ کون اس میں ملوث تھے، انصاف سے کام لیں گے۔
آئی جی کے پی کے نے کہا کہ جنازوں کی تدفین سے فارغ نہیں ہوئے تھے کہ 2 دن سے خاص طور سے کل ایک اور ایشو کھڑا ہو گیا، میرے جوانوں کو گمراہ کرنا شروع کیا گیا، کچھ ایسے لوگوں نے جن کا اپنا ایجنڈا تھا انہوں نے ایسا کیا، میں اپنے بچوں کو سنبھالنا جانتا ہوں، پولیس جوان اپنی حفاظت کریں گے، عوام اور ملک کی بھی حفاظت کریں گے، ہم جنگ لڑ رہے ہیں، نقصان ہوتا ہے، جوابی نقصان بھی ہم کرتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ خیبر روڈ سے پولیس لائنز تک خودکش حملہ آور کو دیکھا گیا، حملہ آور اور موٹر سائیکل کو ٹریس کر لیا گیا ہے، یہ خون کی جنگ ہے، ہم نے لڑنا ہے، ہم میدان جنگ میں ہیں، جو بھی ہے، میں کسی کا نام نہیں لیتا، افواہوں سے گریز کیا جائے، میں نے کہا کہ میرے ساتھ لڑنے کے لیے کون کھڑا ہے؟ سارے جوان کھڑے ہو گئے، ہم نے حلف لیا کہ خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے، ہمیشہ کہا ہے کہ پولیس کی نہیں یہ پاکستان کی جنگ ہے۔
آئی جی خیبر پختون خوا معظم جاہ انصاری نے یہ بھی کہا کہ مجھے وقت دیا جائے، کام کرنے دیا جائے، جلد بازی نہیں کریں، ہم بدلہ لیں گے، شہداء کے قاتلوں کو نہیں چھوڑیں گے، میں بچوں کو کبھی پشاور، مردان اور صوابی پریس کلب میں ڈھونڈتا ہوں، میرے بچے اپنے قاتل اور دشمن خود ڈھونڈتے ہیں، میرے بچے اپنا تحفظ خود کریں گے، آپ کا تحفظ بھی کریں گے، چند گمراہ لوگوں کا اپنا مقصد اور ایجنڈا تھا، مانتا ہوں سیکیورٹی میں کوتاہی ہوئی ہے۔