ایک نیوز: عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) سرکاری افسران کے اثاثے پبلک کرنے پر بضد، سرکاری افسران کے اثاثے پبلک کرنے کے لئے اتھارٹی کے قیام کا مطالبہ کر دیا۔
ذرائع ایف بی آر کے مطابق آئی ایم ایف نے بیورکریسی کے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات مانگ لیں، بیوروکریسی کے بیرون ملک منقولہ اور غیرمنقولہ اثاثے پبلک کرنے کا مطالبہ سامنے رکھا گیا ہے، شفافیت اور احتساب کے لئے الیکٹرانک ایسٹ ڈیکلریشن سسٹم قائم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
مزید برآں بینک میں اکاؤنٹس کھلوانے سے پہلے بیورکریسی کے اثاثے چیک کیے جائیں گے، بیوروکریسی کے اکاؤنٹس کھولنے کے لئے بینک ایف بی آر سے معلومات لے سکیں گے، بینک اکاؤنٹس کھولنے کے لئے 17 سے 22 گریڈ کے افسران کو تمام معلومات دینا ہوں گی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے بیورکریسی کے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات طلب کرلیں، بیوروکریسی کے بیرون ملک منقولہ اور غیرمنقولہ اثاثے پبلک کئے جائیں،پروگرام کی شفافیت پر اقدامات کے حوالے سے بتایا جائے، پبلک فنڈز کے استعمال اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹس پر کارروائی سے آگاہ کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے مذاکرات پرآئی ایم ایف کا عدم اطمنان،آئی ایم ایف نے بجلی کی حکومتی تقسیم کارکمپنیوں کی کارکردگی پرعدم اعتماد کا اظہار کیا ہے،آئی ایم ایف کا ڈسکوزکے سوفیصد بل وصولی میں ناکامی پرشدید تحفظات ہیں۔سوفیصد بل وصولی کےبغیرگردشی قرضوں کا خاتمہ ممکن نہیں،حکومت ڈسکوزسے سوفیصد بل ریکوری کیلئے سخت اقدامات لے،آئی ایم ایف تین کےعلاوہ دیگرتمام ڈسکوزکی کارکردگی سےمطمئن نہیں،آئی ایم ایف نےگردشی قرض مینجمنٹ پلان کےاہداف حاصل کرنے کامطالبہ کردیاہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے بجلی ٹیرف میں سبسڈی ختم کرنے کا مطالبہ بھی کر دیا ہے،صارفین سے بجلی کا مکمل ٹیرف وصول کیا جائے،آئی ایم ایف کا صنعتی شعبے کی ٹیرف سبسڈی کے خاتمے کا بھی مطالبہ کردیا ہے۔