ایک نیوز: بلوچستان میں لسبیلہ چنگی اسٹاپ کے قریب مسافر بس حادثے میں جاں بحق ہونے والے 38افراد کی میتیں اُنکے ورثاءکے حوالے کر دی گئی ہیں .
رپورٹ کے مطابق لسبیلہ چنگی اسٹاپ کے قریب مسافر بس حادثے میں جاں بحق ہونے والے38افراد کی میتوں کی شناخت ہوگئی ہے جس کے بعد میتیوں کو ایدھی ایمبولنس کے ذریعہ ان کےورثا کے حوالے کردیاگیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے علاقے لسبیلہ میں کھائی میں گر کر حادثے کا شکار ہونے والی بس کے جاں بحق 38 مسافروں کی شناخت ڈی این اے کی مدد سے عمل میں آ گئی ہے۔ جس کے بعد تمام میتیں ایدھی سرد خانہ سے ورثا کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ ایک میت تدفین کی غرض سے اندرون سندھ جب کہ دیگر میتیں بلوچستان روانہ ہو گئی ہیں۔میتوں میں 23 مرد، 7 خواتین اور 5 بچے شامل ہیں، امدادی کارروائیوں میں پولیس، سی پی ایل سی، ایدھی انتظامیہ اور دیگر اداروں نے حصہ لیا۔
واضع رہے کہ بلوچستان کے علاقے لسبیلہ میں چینکی اسٹاپ کے قریب مسافر کوچ کھائی میں جاگری تھی جس کے نتیجے میں41افراد جاں بحق جبکہ 3 افراد کو زندہ نکال لیا گیا تھا۔مسافر کوچ کوئٹہ سے کراچی آرہی تھی جب کھائی میں گرنے کے بعد مسافر کوچ میں آگ لگ گئی۔ امدادی کارروائیوں کے دوران 39 لاشیں برآمد کرکے اسپتال منتقل کر دی گئی تھی۔ حادثے کی اطلاع پر فائربریگیڈ گاڑیوں اور ریسکیو عملے نے موقع پر پہنچ کر آگ بجھائی تھی۔ریسکیو ذرائع کے مطابق مسافر کوچ میں 40 سے زائد مسافر سوار تھے۔
ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی نے لسبیلہ حادثے کی وجہ بتاتے ہوئے کہناتھا کہ بس میں ہزاروں لیٹر ایرانی ڈیزل اسمگل کیا جارہا تھاجو حادثے کی بنیادی وجہ بنا۔فیصل ایدھی نے کہا تھا کہ حادثات ہر سال ہوتے ہیں لیکن حفاظتی اقدامات نہیں کیے جاتے، حکومت کو ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔
لسبیلہ میں ہونے والے افسوسناک بس حادثہ میں سنسنی خیز انکشافات بھی سامنے آئے تھے جس میں پتا چلا ہے کہ بس پہلے سے خراب تھی لیکن مالکان نے ڈرائیور کو چلانے کی ہدایت کردی تھی۔پولیس نے بس مالکان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھا۔مقدمے میں بس مالکان ظہور اور منظور احمد کو نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ ایس ایچ او کی مدعیت میں پولیس تھانہ بیلہ میں درج کیا گیا ۔