ویب ڈیسک:گریٹ وائٹ شارک کی جھلک ہی لوگوں کے دلوں میں خوف پیدا کر دیتی ہے۔
تفصیلات کےمطابق گریٹ وائٹ شارک جولوگوں کیلئےخوف کی علامت ہےمگرسمندرمیں اس کابھی شکاری جاندارموجودہے۔جوگریٹ وائٹ شارک کیلئےانتہائی خطرناک ہوتاہے۔
یقین کرنا مشکل ہوگا کہ سمندروں میں دہشت کی علامت سمجھی جانے والی گریٹ وائٹ شارک کی شکاری کِلر وہیل ہے،جس سےگریٹ وائٹ شارک خوفزدہ رہتی ہے۔
یہ بات آسٹریلیا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔
اکتوبر 2023 میں آسٹریلیا کی ریاست وکٹوریہ کے ایک قصبے کے ساحل پر ایک گریٹ وائٹ شارک بہہ کر پہنچی تھی جس کا پیٹ پھٹا ہوا تھا۔اس وقت خیال ظاہر کیا گیا تھا کہ یہ کام کِلر وہیل نے کیا اور اب تحقیق سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے۔
ڈیکن یونیورسٹی کے ماہرین نے اس شارک کا معائنہ کیا اور دریافت کیا کہ شارک کے پیٹ پر موجود دانتوں کے نشان کِلر وہیل کے ہی ہیں جس نے وہاں سے جگر کو باہر نکالا۔
محققین کے مطابق کِلر وہیل کا ڈی این اے بھی شارک کے جسم میں ملا ہے۔برسوں سے جنوبی افریقا کے ساحلوں میں کِلر وہیلز کی جانب سے گرے وائٹ شارکس کا شکار کیا جا رہا ہے اور وہ گوشت کی بجائے صرف جگر کھانا پسند کرتی ہیں۔
کِلر وہیلز کی جانب سے شارکس کی دیگر اقسام کا شکار بھی جگر کھانے کے لیے کیا جاتا ہے، مگر آسٹریلیا میں اب تک ان کی جانب سے گریٹ وائٹ شارکس کا شکار اس طرح نہیں کیا گیا تھا۔
اس سے قبل جنوبی افریقا کے مختلف حصوں میں کِلر وہیلز کے حملوں کے بعد گریٹ وائٹ شارکس پراسرار طور پر غائب ہوگئی تھیں۔
آسٹریلیا جنوبی افریقا سے مخالف سمت میں ہے مگر اب لگتا ہے کہ وہاں سے شارک مچھلیاں غائب ہو سکتی ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق کِلر وہیلز ممکنہ طور پر سمندروں کی سب سے بڑی شکاری ہیں اور وہ گریٹ وائٹ شارک کی بھی واحد شکاری ہیں۔