ایک نیوز نیوز:مونگ پھلی کو کھانا متعدد افراد کو پسند ہوتا ہے مگر کیا اس سے ذیابیطس کے مریضوں کی صحت پر منفی اثرات تو مرتب نہیں ہوتے؟
تفصیلات کے مطابق ذیابیطس کا مرض بہت عام ہوچکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ مریض اکثر سوچتے ہیں کہ مونگ پھلی کو کھانا نقصان دہ تو نہیں۔ مونگ پھلی کھانے سے صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟ذیابیطس کے مریضوں کو ایسی غذا کا استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جس کو کھانے کے بعد بلڈ شوگر کی سطح میں بہت تیزی سے زیادہ اضافہ نہ ہو۔مونگ پھلی بنیادی طور پر گری نہیں بلکہ ایک پھلی ہے جیسا نام سے ظاہر ہوتا ہے۔چونکہ مونگ پھلی کی خصوصیات پھلیوں اور گریوں دونوں سے ملتی جلتی ہوتی ہیں اسی وجہ سے اکثر اسے گری ہی تصور کیا جاتا ہے۔ایسے متعدد شواہد موجود ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ کسی فرد کی صحت کے لیے پھلیوں اور گریوں کا استعمال مفید ہوتا ہے۔28 گرام مونگ پھلیاں کھانے سے جسم کو 161 کیلوریز، 7.31 گرام پروٹین، 4.57 گرام کاربوہائیڈریٹس، 26 ملی گرام کیلشیئم، 1.3 ملی گرام آئرن، 48 ملی گرام میگنیشم، 107 ملی گرام فاسفورس، 200 ملی گرام پوٹاشیم، 5 ملی گرام سوڈیم اور 0.93 ملی گرام زنک ملتے ہیں۔مونگ پھلی میں چکنائی، بی وٹامنز اور وٹامن ای کی بھی کچھ مقدار ہوتی ہے۔
بلڈ شوگر پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟
طبی ماہرین کے مطابق مونگ پھلی میں موجود غذائی اجزا صحت کے لیے مفید ہوتے ہیں اور اس کو کھانے سے بلڈ گلوکوز کی سطح پر بہت کم اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ذیابیطس کے مریضوں کو اپنی ہر غذا کا انتخاب گلائسمک انڈیکس (جی آئی) اسکور کو مدنظر رکھ کر کرنا ہوتا ہے۔اس انڈیکس میں کسی غذا کی درجہ بندی بلڈ شوگر پر مرتب ہونے والے اثرات کو مدنظر رکھ کر 0 سے 100 اسکور کے درمیان کی جاتی ہے۔