سدھیر چودھری: پاکستان ریلوے کی تاریخ میں تعینات ہونے والی پہلی خاتون ایس ایچ او سب انسپکٹر نوشین کنول نے کہا ہے کہ فائرنگ کی آواز سن کر کبھی نہیں گھبرائی، قبضہ گروپس کے خلاف کارروائی کی ۔ خواتین خود پراعتماد کریں۔ اور خواتین افسروں کو بھی کھل کا کام کرنے کا موقع دیا جانا چاہئیے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان ریلوے کی تاریخ میں کسی بھی خاتون افسر کو پہلی دفعہ ایس ایچ او تعینات کیا گیا ہےسب انسپکٹر نوشین کنول کو لاہور کی ڈرائی پورٹ تھانے کی ایس ایچ او تعینات کیا گیا ہے ۔
سب انسپکٹر ریلوے پولیس نوشین کنول کا ایک نیوز کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں کہنا تھا کہ وہ ایم اے او کالج میں ایم اے پولیٹیکل سائنس کی طالب علم تھی کہ انکی شادی کر دی گئی کیونکہ ماں باپ کا خیال تھا کہ بچی کو پڑھائیں لکھائیں اور پھر جلدی سے ہاتھ پیلے کر دیں لیکن ذہن میں خلش تھی کہ کیا میں اس کام کے لئے ہی دنیا میں آئی تو جواب نفی آیا جس پر میں نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے ماس کمیونیکشن میں داخلہ لیا اور بچوں کے ساتھ ساتھ اپنی ڈگری مکمل کی۔
اس دوران مختلف جگہوں پر اپلائی بھی کرتی رہی۔ ایک دن پاکستان ریلوے کی طرف سے مجھے انٹرویو کال آئی میں نے ٹیسٹ و انٹرویو دیا اور کامیاب ہو گئی۔ مجھے اسی روز بھی سلیکٹ ہونے کی نوید سنادی گئی جس پر میرے سسرال والوں شوہر سمیت خاندان کے دوسرے لوگوں کو یقین نہ آیا تاہم اگلے دن میڈیکل کلیئر آنے کے بعد جاب لیٹر ملنے پر میری خوشی کی انتہا نہ تھی اور فیملی حیران تھی کہ کسی سفارش اور رشوت کے بغیر میں کیسے سلیکٹ ہو گئی۔
بہر کیف سخت محنت میرا وطیرہ رہا اور چھ سال کی مسلسل تگ و دو کے بعد وہ وقت آیا جب مجھے میرٹ پروموٹ کر کے سب انسپکٹر بنا دیا گیا۔ 3 بچوں کے ساتھ نوکری کرنا آسان کام نہیں تھا لیکن میں نے حوصلہ و بہادری سے بچوں کو سنبھالنے کے ساتھ ساتھ نوکری جاری رکھی اور بآلاخر آج میں ایک تھانے کی مہتمم ہوں جو آئی جی ریلوے، ڈی آئی جی سمیت تمام افسران کی مرہون منت ہے۔
ہمارے معاشرے میں عورت کا نوکری کرنا اچھا نہیں سمجھا جاتا لیکن میں نے ہر عقل مندی سے ہر پریشانی کا سامنا کیا جس میں میرے شوہر نے میرا ساتھ دیا۔ آج بھی اپنا کھانا خود بناتی ہوں اور چھٹی والے دن آئوٹنگ کے لئے جاتی ہوں۔
نوشین کنول کا مزید کہنا تھا کہ جتنی زندگی آج رومانٹک ہے شائد پہلے نہ تھی اپنی زندگی کے تلخ لمحات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک دفعہ تجاوزات کے خلاف آپریشن کرتے فائرنگ شروع ہو گئی میں فائرنگ کی آواز سن کر گھبرائی نہیں اور ہم نے مل کر دیدہ دلیری کے ساتھ قبضہ گروپ کا سامناکیا اور کامیاب آپریشن کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ خواتین افسروں کو کھل کر کام کرنے کا موقع دے کر رزلٹس کا انتظار کرنا چاہیئے ہے۔ میں ان تمام خواتین کو پیغام دوں گی کہ عملی میدان میں ہمت نہ ہاریں اور بہادری کے ساتھ ہر مسئلے و پریشانی کو حل کرنے کی کوشش کریں اللہ پاک ان کی مدد کریں گے۔ پڑھ لکھ کر گھروں میں بیٹھنے کی بجائے خواتین کو آگے بڑھ کر معاشرے کی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔