اسمبلیاں تحلیل کرنے کامعاملہ،حکومت اور اپوزیشن آج لائحہ عمل طے کرےگی

اسمبلیاں تحلیل کرنے کامعاملہ،حکومت اور اپوزیشن آج لائحہ عمل طے کرےگی
کیپشن: اسمبلیاں تحلیل کرنے کامعاملہ،حکومت اور اپوزیشن آج لائحہ عمل طے کرےگی

ایک نیوز نیوز: پنجاب اسمبلی کا مستقبل کیا ہو گا؟ حکومت اور اپوزیشن نے آج اپنے اپنے اجلاس طلب کر لئے۔

تفصیلات کے مطابق  تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کی پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ اجلاس آج قائد اعظم ایوان وزیراعلیٰ میں اڑھائی بجے ہو گا، اجلاس کی صدارت عمران خان کریں گے۔

اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی بھی شریک ہوں گے۔ عمران خان پی ٹی آئی اور ق لیگ کے ارکان اسمبلی سے خطاب کریں گے، پارلیمانی پارٹی پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کے حوالے سے اپنی رائے دے گی۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن نے بھی پنجاب کے پارلیمانی ایڈوائزری گروپ کا اجلاس طلب کر لیا، پارلیمانی ایڈوائزری گروپ کا اجلاس آج لاہور میں ہوگا، سینئر پارٹی لیڈر شپ اجلاس میں شریک ہو گی۔

عطا اللہ تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ پارٹی کی پارلیمانی لیڈر شپ اسمبلی کو تحلیل ہونے سے بچانے کے لئے آئندہ لائحہ عمل بارے مشاورت کرے گی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے عمران خان سے ایک سے دو ماہ کی مہلت مانگ لی ہے،وزیراعلی خیبرپختونخواہ محمود خان سمیت پرویز خٹک اور اسد قیصر کے پی اسمبلی تحلیل کرنے کے حق میں نہیں۔ عمران خان سے ملاقات میں پرویز الٰہی نے وجوہات بتا دیں۔

ذرائع کے مطابق چودھری پرویزالہٰی نے کہا ہے کہ ہم نے بہت سے منصوبے شروع کررکھے ہیں نئے اضلاع سے متعلق بھی قانونی کاروائی پوری کرنی ہے۔ یہ کام مکمل ہونے میں ایک سے دو ماہ لگیں گے۔ ہماری حکومتیں ختم ہوگئیں تو آپ کا سارا پروٹوکول اور سیکیورٹی بھی ختم ہو جائے گی۔آپ سمیت تحریک انصاف کے کئی رہنماؤں کو وفاقی حکومت گرفتار کرسکتی ہے۔اس لیے ایک سے دو ماہ انتظار کرلیں تو پنجاب سے ن لیگ کا اپنے عوامی منصوبوں سے صفایا کردینگے۔پرویز خٹک اور کئی سینئر رہنما خیبرپختونخوا اسمبلی توڑنے کے بھی حق میں نہیں۔اس وقت اسٹیبلشمنٹ مکمل نیوٹرل ہے وفاقی حکومت ہمارے خلاف ہیں اسمبلیوں کی تحلیل سے فائدہ نہیں نقصان ہوگا۔

ذرائع پی ٹی آئی  کے مطابق اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ ہم پنجاب اور خیبر پختونخوا سے دو بارہ جیت کر حکومت بنا سکیں گے۔ عمران خان نے دونوں کے مطالبات پر مزید غور کا وعدہ کرلیا  ہے۔