ویب ڈیسک:وزیراعظم محمد شہبازشریف نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہارخیال کرتےہوئےکہا کہ پورا پاکستان،عالم اسلام تہران میں اسماعیل ہنیہ شہید کی شہادت پراشکبار ہے۔
اسمبلی اجلاس میں اظہارخیال کرتےہوئے وزیراعظم نےکہا بہادرفلسطینی بھائیوں ،بہنوں کےساتھ اظہاریکجہتی کیلئےیہاں موجود ہیں،فلسطینیوں کو بدترین سفاکیت کا سامنا ہے، فلسطین مقتل گاہ بن چکی،40 ہزارسےزائدفلسطینی شہید کیےجاچکے، خواتین کی بڑی تعدا شہید ہوگئیں۔
فلسطین میں چیخ وپکار،ہرطرف بکھرا خون انسانیت کوجھنجھوڑ رہا ہے،کب انصاف ہوگا،کب ظلم کی داستان ختم ہوگی،آج عالمی انصاف کےدعوے،خودکٹہرے میں مجرم ٹھہرا ہے،عالمی ضابطوں کی دھجیاں اڑائی جائیں،توایک دن انہیں جواب دیناہوگا،صبرکا پیمانہ لبریزہوچکا۔
وزیراعظم نےمزیدکہاصیہونی ریاست انسانی جرائم کیخلاف ہرجنگ بندی کی اپیلیں آگ وبارودکی نذر ہوچکی ہیں،بےگناہ انسانوں کا قتل عام نہ رکا،عوامی غیض و غضب کو روکنا کسی کے بس میں نہیں رہے گا۔
شہباز شریف نے کہا پاور سیکٹر اور ایف بی آر دو ایسے ادارے ہیں جن پر ہم سوار ہیں اور امید ہے کہ انہیں ٹھیک کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے،انہوں نے کہا کہ پہلے دن سے ہی بجلی کے بحران کو حل کرنے کے لیے دن رات کوشش کر رہے ہیں اور اس مسئلے پر سیاست کرنا عوام کی توہین کے مترادف ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم سیاست نہیں کر رہے بلکہ ایک بڑے چیلنج کو حل کرنے کے لیے مخلص کوششیں کر رہے ہیں اور بجلی کو سستا کرنا ہمارا اور اتحادی حکومت کا ایجنڈا ہے جس میں بلاول بھٹو، آصف زرداری ہمارے ساتھ شامل ہیں۔
انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ان کی دو مرتبہ حکومت ہی، 300 چھوٹے ڈیمز بنانے کے نعرے لگائے لیکن ایک ڈیم بھی نہیں بنا سکے۔
وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں بیس بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوا اور چار ایل این جی کے پلانٹس لگائے جو 62 سے 64 فیصد مؤثر ہیں اور یہ تاریخ کے سستے ترین پلانٹس لگائے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی چوری کو ختم کرنے کی بےپناہ کوششیں کر رہے ہیں اور عبوری حکومت نے بھی اس مسئلے کے حل کے لیے اچھے اقدامات کیے، جس کا کریڈٹ سپہ سالار کےغیرمتزلزل عزم کو بھی جاتا ہے۔
ٹیکسوں کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ بعض ٹیکس بالکل جائز ہیں اور اگر ٹیکس بیس کو نہ بڑھایا تو معاملہ بالکل ختم ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر مزید ٹیکس لگانا کوئی قابل تعریف بات نہیں اور حکومت کو اس کا احساس ہے، اسی لیے 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے پی ایس ڈی پی میں سے 50 ارب روپے کا کٹ لگا کر عام صارفین کو تحفظ فراہم کیا ہے اور گھریلو صارفین آبادی کا 94 فیصد یعنی ڈھائی کروڑ خاندان ہیں۔
بعدازاں قومی اسمبلی کا اجلاس پیر ساڑھےگیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔