عدالت کا فیصلہ نواز شریف سے وفاداری کا سرٹیفکیٹ تھا: طلال چوہدری

عدالت کا فیصلہ نواز شریف سے وفاداری کا سرٹیفکیٹ تھا: طلال چوہدری

ایک نیوز : مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے کہا کہ ’ہم تو آج بھی یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ ہمارا قصور کیا تھا؟ ہمیں کیوں ایک جمہوری عمل سے دور رکھا گیا؟ صرف ہمارا ایک ہی قصور تھا کہ ہم نواز شریف کی سیاسی جنگ میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے تھے صرف اس بات کی ہمیں سزا دی گئی۔‘
رپورٹ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری  نے پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایک منصوبہ بندی کے تحت ن لیگ کے امیدواروں کو انتخابات سے پہلے نااہل کیا اور لاڈلے کو زور زبردستی ملک پر مسلط کیاگیا ،ہمارے ساتھ کی گئی ناانصافی کا جواب دینا چاہیے۔
طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ 5 سال کی نااہلی کی سزا آج ختم ہو گئی ہے میں نے کہا تھا کہ پی سی او کے بت انصاف نہیں دیں گے، اس بات پر مجھے سزا دے دی گئی ۔ ثاقب نثار نے ازخود نوٹس لے کر پانامہ والے جج کی سربراہی میں بینچ بنایا پھر دوسرا بینچ بنا جس نے مجھے سزا دی۔ 
طلال چوہدری نے کہا کہ میں نے کیا غلط کہا تھا، نواز شریف سے وابستگی میرا جرم بن گیا ۔ مجھے نواز شریف کے ساتھ کھڑا ہونے کی سزا دی گئی تھی ۔ میری نواز شریف سے وفاداری کا سرٹیفکیٹ عدالت نے اپنے فیصلے میں دیا تھا۔ مسلم لیگ ن کے لوگوں کو چن چن کر سزائیں دی گئیں، اس عمل کا آغاز 2017 میں ہوا تھا ۔ میری اپیل ثاقب نثار نے خود اپنی سربراہی میں بینچ بنا کر سنی اور اس 5 رکنی بینچ کا فیصلہ سب کو پہلے سے علم تھا ۔ میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں نے توہین عدالت نہیں کی تھی اور نہ میری نیت تھی۔ اپیل سننے سے پہلے ثاقب نثار نے مجھے میسج بھجوایا کہ نواز شریف اور مریم نواز کیخلاف بیان دے دوں وگرنہ سزا کم نہیں بلکہ زیادہ ہو جائے گی۔ میں نے انہیں واسطے دئیے کہ مڈل کلاس کا نوجوان بڑی مشکل سے سیاست میں جگہ بنا پاتا ہے ۔ ثاقب نثار کو اس دنیا میں بھی سزا مل رہی ہے اور آخرت میں بھی ملے گی ۔ میں دوبارہ عملی سیاست میں واپس آ رہا ہوں لیکن ثاقب نثار کسی گلی میں اکیلا نہیں جا سکتا۔
طلال چوہدری نے میڈیا سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ آج توہین عدالت کی سزا ختم ہونے پر صحافیوں اور کیمرہ مینوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں ،آپ کے ذریعے مجھ پر ہونے والی ظلم و زیادتی کی خبر عوام تک پہنچتی رہی ۔
 اس وقت خود ہی مدعی، خود ہی منصف بن گئے تھے، تاریخ سزا دیتی ہے ۔2017 کا پاکستان اور 2022 کا پاکستان سب کے سامنے ہے ۔ ہم نے سزائیں سہہ لیں لیکن پاکستان کو آج تک سزا مل رہی ہے ۔ اس دور میں مہنگائی انتہائی کم تھی ، آج نہ ڈالر کنٹرول میں ہے اور نہ معیشت چل رہی ہے، یہ سب کچھ اس دور کے فیصلوں کی وجہ سے ہے
طلال چوہدری نے مطالبہ کیا کہ میرے 5 سال آپ لوٹا نہیں سکتے، بھٹو زندہ نہیں ہو سکتا ۔  چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال جاتے جاتے تصحیح کر جائیں ، موجودہ یا سابقہ منصفوں کی وجہ سے یہ ہوا ہے ۔خدا کیلئے یہ احساس تو دلائیں کہ آپ کو اپنے غلط فیصلوں کا احساس ہے ،یہ بلاوجہ دنیا میں 139 ویں نمبر پر نہیں ہیں ۔
طلال چوہدری نے واضح کیا کہ آئندہ چیف جسٹس فائز عیسی کو لوگ روایتی چیف جسٹس نہیں دیکھنا چاہتے ۔فائز عیسی کے کندھوں پر سپریم کورٹ کے 75 سالوں کے غلط فیصلوں کو درست کرنے کا بوجھ ہو گا ،آپ کو تسلیم کرنا ہو گا کہ غلطیاں ہوئی ہیں۔یہ سب نہ ہوا تو شفاف انتخابات نہیں ہو سکیں گے ،میرے مخالف کا کیس گذشتہ سال سے التوا کا شکار ہے ۔فارن فنڈنگ کا کیس، ٹیریان کے کیس کا فیصلہ نہیں ہو پا رہا ،جج ملک ارشد کا بیان، عمران خان کے بیانات سمیت سب کچھ واضح ہے ان سب زیادتیوں کا حساب کون دے گا؟
طلا ل چوہدی نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی پنجاب میں حکومت آئین کی غلط تشریح سے گئی ہے ۔آج کے حالات کے ذمہ دار پانامہ سے شروع ہونے والے فیصلے ہیں،نواز شریف کو گزشتہ 27 سالوں میں صرف ایک الیکشن لڑنے دیا گیا ہے ۔نواز شریف کا جرم کیا ہے کہ آج بھی ان کی نااہلی برقرار ہے؟ترازو کے دونوں پلڑے ایک جیسے کرنے پڑینگے ورنہ معیشت سمیت کچھ بھی ٹھیک نہیں ہو سکے گا۔میں نے بہادری سے اپنی سزا آج مکمل کر لی ہے جبکہ ہمارے مخالفین 2، 2 دن میں روتے اور دوڑتے نظر آئے ہیں ۔اگر پاکستان کو خوشحال دیکھنا ہے تو عدلیہ سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرے اور لوگوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ کرے ۔
 میڈیا کی جانب سے سوالات کا جواب دیتے ہوئے طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ثاقب نثار کے حوالے سے میرے الزامات کے کافی ثبوت موجود ہیں اس پر جوڈیشل کمیشن بنا لیا جائے۔ انتخابات وقت پر ہی ہونے چاہیں لیکن الیکشن کمیشن نے انتخابات کی تاریخ دینی ہے ۔آئین کہتا ہے کہ بلوائی الیکشن نہیں لڑ سکتے، غلط بیانی کرنے والے بھی الیکشن نہیں لڑ سکتے ۔
 ایک اور سوال کے جواب میں طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ جو بھی فیصلے آئے وہ عدلیہ کے فیصلوں سے آئے، اللہ کرے ثاقب نثار کا ضمیر جاگے تو وہ بتائیں کہ وہ فیصلے پریشر میں کئے گئے ۔عمران خان کی فین فاولنگ آج بھی بڑے بڑے گھرانوں میں موجود ہے ۔
شفاف انتخابات کے لئے نواز شریف کو انصاف ملنا ضروری ہے۔نواز شریف کیس میں انصاف ہوا تو ان کی نااہلی دو منٹ بھی برقرار نہیں رہ سکتی جس دن نواز شریف جہاز میں بیٹھیں گے تو سمجھ جائیے گا کہ ملک میں انتخابات ہو رہے ہیں ،انصاف کے بغیر اگلا الیکشن ادھورا ہو گا۔پاکستان کی سیاست نواز شریف کے گرد گھوم رہی ہے اور وہی الیکشن کو نہ صرف لیڈ کرینگے بلکہ آئندہ وزیراعظم کے امیدوار بھی ہوں گے 

طلال چوہدری نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ہم لوگوں کو سمجھانے میں کامیاب ہوں جائیں گے ایک لاڈلے کو لانے سے ملکی معیشت تباہ ہوئی ۔نواز شریف کے تینوں ادوار کا ایک ہی خاصہ ہے ریلیف، ریلیف ریلیف۔
نواز شریف کے سابقہ دور میں مہنگائی انتہائی کم تھی،ہم آج کے دن تک انصاف لینے میں ناکام رہے ہیں اس کے باوجود ہم سیاسی و قانونی حق کے لئے کوشش جاری رکھیں گے