ایک نیوز: کراچی میں پاک بحریہ کیلئے جہاز پی این ایس طارق کی لانچنگ تقریب ہوئی جس میں وزیراعظم شہباز شریف اور ترکیہ کے نائب صدر نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
رپورٹ کے مطابق پی این ایس طارق کو بحری بیڑے میں شامل کرنے کے لیے کراچی میں منعقدہ تقریب ہوئی جس میں وزیراعظم شہباز شریف، ترکیے کے نائب صدر جودت یلماز، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، تقریب میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور نیول چیف ایڈمرل امجد علی خان نیازی سمیت متعدد عسکری و سول شخصیات شریک ہوئے۔
نیول چیف ایڈمرل امجد خان نیازی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ترکی کے نائب صدر، وزیر اعظم شہباز شریف اور دیگر مہمان گرامی کو پی این ایس طارق کی لانچنگ تقریب میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ آج کا دن پاکستان نیوی کے لیے تاریخی ثابت ہوگا، پی این ایس طارق پاکستان کے دفاع کے لیے کارگر ثابت ہوگا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے پی این ایس طارق کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پی این ایس طارق چوتھا بحری جہاز ہے جو پاکستان اور ترکیہ نے مل کر تیار کیا ہے، دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ مذہبی، ثقافتی اور برادرانہ تعلقات سے منسلک ہیں۔
وزیر اعظم کا کہنا ہےکہ یہ اسٹریٹجک تعاون بڑھانے کا بہترین وقت ہے۔ دونوں ممالک ترقی اور خوشحالی کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے، سی پیک کامیابی اور ترقی کا راستہ ہے امید کرتے ہیں ترکیہ بھی اس سے مستفید ہو سکتا ہے۔
شہباز شریف نے کہاکہ 2010 میں بھی اور گزشتہ سال بھی ترکیہ نے پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کیا، سیلاب کے دوران ترکیہ نے کھل کر پاکستان کی مدد کی۔وزیر اعظم نے پاکستان نیوی کے جوانوں کے لیے 20 کروڑ روپے تحفے میں دینے کا اعلان بھی کیا۔
ترکیہ کے نائب صدر جودت یلماز نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات وقت کے ساتھ ساتھ مضبوط ہوتے جا رہے ہیں، سیلاب کے دوران جس طرح ترکیہ نے پاکستان کی مدد کی اسی طرح پاکستان نے زلزلے کے دوران ترکیہ کا بھرپور ساتھ دیا۔
جودت یلماز نے کہاکہ ترکیہ دہشتگردی کے خلاف پاکستان کے موقف کی بھرپور حمایت کرتا ہے، ترکیہ اور پاکستان کو سرحد پار سے دہشتگردی کا سامنا ہے، ہم ہر طرح کی دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں کیونکہ یہ عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔
یاد رہے کہ ترکیے کی وزارت دفاع کے ماتحت ادارے اے ایس ایف اے ٹی کے ساتھ پاکستان نیوی نے 6 ستمبر 2018 کو چار جنگی جہازوں کی تیاری کا معاہدہ کیا تھا۔اس معاہدے کے تحت ابتدائی دو جہاز استنبول نیول شپ یارڈ میں بنائے جانے تھے جب کہ باقی دو جہاز پاکستان میں جہاز بنانے والے اکلوتے ادارے کراچی شپ یارڈ میں بنائے جانے تھے۔
بحری اصطلاح میں PN MILGEM corvettes کہلائے جانے والے جنگی جہاز پی این ایس طارق اور اس جیسے دیگر تین جہازوں کی لمبائی 108 میٹر اور زیادہ سے زیادہ رفتار 48.15 کلو میٹر ہے۔پاکستان نیوی کے MILGEM جہاز کثیرالمقاصد نوعیت کے ہیں، انہیں سطح سمندر اور فضائی آپریشنز کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
بحری جنگی جہازوں میں حجم کے اعتبار سے چھوٹے ،تیز رفتار اور مہلک سمجھے جانے والے کورویٹس درمیانی درجے کے اہداف کی نشاندہی اور اپنے سطح پر مار کر سکنے والے میزائلوں اور مرکزی توپ سے ان پر حملہ کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔
پی این ایس طارق سطح سمندر اور فضا میں موجود اہداف کی نشاندہی کے سینسرز سے مزین ہے جب کہ ان اہداف پر حملہ کرنے یا ان سے دفاع کے ہتھیاروں سے بھی لیس ہے۔ہیلی کاپٹر آپریشن کی استعداد رکھنے والا پی این ایس طارق سطح سے فضا تک مار کرنے والے میزائلوں، مرکزی توپ اور زیرسمندر فائر ہونے والے تارپیڈوز رکھتا ہے۔
ترکیے کے تعاون سے بنائے جانے والے جنگی جہازوں کی سیریز کا پہلا جہاز پی این ایس بابر 15 اگست 2021 کو نیول بیڑے میں شامل ہوا تھا۔ اس تقریب میں پاکستان اور ترکیے کے صدور شریک ہوئے تھے۔دوسرا جہاز پی این ایس بدر 20 مئی 2022 کو کراچی شپ یارڈ میں بیڑے کا حصہ بنایا گیا اس تقریب میں وزیراعظم پاکستان اور ترکیے کے وزیر دفاع شریک ہوئے تھے۔ تیسرا جہاز پی این ایس خیبر 25 نومبر 2022 کا استنبول میں افتتاح ہوا تو اس میں تو ترکیے کے صدر، وزیراعظم پاکستان اور پاکستان نیوی کے سربراہ اس موقع پر موجود تھے۔
ترکیے کے ساتھ پاکستان کے معاہدے کے تحت صرف چھوٹے جنگی جہاز ہی نہیں بنائے جانے تھے بلکہ ٹیکنالوجی کی منتقلی اور کراچی شپ یارڈ کی استعداد میں اضافہ اور جناح کلاس گریگیٹس کے معاملے میں اشتراک بھی منصوبہ کا حصہ تھا۔
پاکستان نیوی میں MILGEMکلاس جہازوں کی شمولیت سے بحری استعداد میں ہونے والا اضافہ جہاں سمندروں میں ملکی مفادات کے تحفظ کیلئے اہم ہے وہیں اس ٹیکنالوجی کے ذریعے مستقبل میں ایکسپورٹ نوعیت کے منصوبوں پر کام بھی کیا جا سکے گا۔