ایک نیوز: بھارت کی ریاست ہریانہ کے ضلع نوح میں مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان جھڑپ کے ایک دن بعد گروگرام گاؤں میں بھی فسادات پھوٹ پڑے ہیں۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق منگل کو موٹرسائیکلوں پر سوار 200 افراد نے مرکزی بازار میں 14 دکانوں میں توڑ پھوڑ کی جن میں زیادہ تر بریانی بیچنے والے اور کھانے پینے کے سٹالز شامل ہیں۔مشتعل افراد نے سیکٹر 66 میں سات دُکانوں کو نذرِ آتش کر دیا۔
بادشاہ پور میں بھی ہجوم نے ایک مسجد کے سامنے مسلمانوں کی دکانوں میں توڑ پھوڑ کی اور ’جے شری رام‘ کے نعرہ لگائے جس کے بعد پولیس نے بازار کو بند کردیا۔مشتعل افراد نے درجنوں گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی۔ حالات پرقابو پانے کیلئےپولیس کی مزید نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
دوسری طرف گروگرام کے ڈپٹی کمشنر نشانت یادو کا کہنا ہےکہ صورتحال پرامن ہے، امن و امان کی صورتحال معمول پر ہے۔ کل نوح میں جو کچھ ہوا اس کے سوہنا میں اثرات دیکھے گئے لیکن شام تک حالات قابو میں آ گئے، ہم نے فلیگ مارچ بھی کیا ہے۔
ہریانہ حکومت نے گروگرام اور نوح میں دفعہ 144 سی آر پی سی نافذ کی تھی جبکہ گروگرام، فرید آباد اور پلوال کے تمام تعلیمی اداروں کو تین روزتک بند رکھنے کا حکم جاری کیا تھا۔پولیس نے جھڑپ میں ملوث کم سے کم 20 افراد کو حراست میں لیا ہے۔ہریانہ کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ تقریباً ڈھائی ہزار خواتین، بچوں اور مردوں نے نوح کے شیو مندر میں پناہ لے رکھی ہے۔
یاد رہے کہ بھارت میں ہندوانتہاپسندوں نے مسجد کو آگ لگانے کے بعد امام مسجد کو شہید کردیا تھا جس کے بعد ہندو مسلم فسادات دیکھنے میں آئے۔