انکم ٹیکس میں اضافہ، ملک بھر میں پبلک ٹرانسپورٹ کا پہیہ جام

Transporters Strike
کیپشن: Transporters Strike
سورس: PNN

ایک نیوز نیوز:پبلک ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال، کچھ اڈے بند، کچھ کھلے جس کے باعث مسافر رل گئے، لاہور سے دوسرے شہروں کو جانے والی ٹرانسپورٹرز بند کر دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق پبلک ٹرانسپورٹ پر انکم ٹیکس میں اضافے پر مالکان نے احتجاجاً بسیں کھڑی کر دیں، ٹرانسپورٹ مالکان نے فی سیٹ انکم ٹیکس اضافے کو مسترد کر دیا۔

کراچی، لاہور، راولپنڈی، پشاور، کوئٹہ اور دیگر شہروں سے نکلنے والی گاڑیاں بس اڈوں اور ٹرانسپورٹ یارڈز میں کھڑی کر دی گئی ہیں۔

ٹرانسپورٹ مالکان کا کہنا ہے کہ فی سیٹ انکم ٹیکس میں ہزاروں روپے اضافہ کیا گیا ہے جس کی ادائیگی ممکن نہیں ہے، حکومت نے آسمان سے باتیں کرتے انکم ٹیکس میں کمی نہ کی تو پبلک ٹرانسپورٹ چلانا مشکل ہو جائے گا۔

ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے مرکزی رہنما رانا لطیف نے آج منگل کو ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ فی سیٹ انکم ٹیکس 300 روپے سے بڑھا کر حکومت نے 8 ہزار روپے کر دیا ہے، یہ ظالمانہ ٹیکس ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیپیٹل ویلیو ٹیکس بھی ایک فی صد سے بڑھا کر دو فی صد کر دیا گیا ہے، اگر ان ٹیکسز کو فوری طور پر واپس نہ لیا گیا تو ہڑتال جاری رکھیں گے۔

 یاد رہے کہ پبلک ٹرانسپورٹرز نے دس روز قبل ہڑتال کا اعلان کیا تھا جس میں انکا کہنا تھا کہ پورے پاکستان میں ایک گاڑی بھی نہیں چلے گی۔

اس حوالے سے لاہور کے ٹرانسپورٹرز کا کہنا تھا کہ حکومت نے انکم ٹیکس میں اضافہ کردیا،  لگتا ہے حکومت خود چاہتی ہے کہ کاروبار بند رہے، ہمارے مطالبات نہیں مانتے تو پبلک ٹرانسپورٹ ہڑتال کا دائرہ کار ملک بھر تک بڑھا دیں گے۔

ٹرانسپورٹرز نے کہا کہ ہم اتنے کمزور نہیں ہیں، ہم ہی حکومت کو بھی گاڑیاں مہیا نہیں کریں گے، اگر حکومت ہمیں ساتھ لیکر چلنا چاہتی ہے تو ہمارے مسائل حل کیے جائیں۔

ٹرانسپورٹرز نے مطالبہ کیا کہ ٹوکن ٹیکس، انکم ٹیکس، ویلیو ٹیکس میں کیا گیا اضافہ واپس لیا جائے، ڈیزل اور پٹرول کی قیمتیں واپس لائی جائیں اور ٹرانسپورٹرز کو ڈیزل پر سبسڈی دی جائے، ڈرائیونگ لائسنس کے نظام میں بہتری لائی جائے۔