ایک نیوز: ماہرین نے پیشگوئی کی ہے کہ 2050 تک آرٹیفیشل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) کی بدولت جسمانی موت کے باجود انسان اپنے جڑواں بنا کر اپنوں کے درمیان موجود رہ پائیں گے۔
راوینسبرن یونیورسٹی (Ravensbourne University) کے بزنس اور کمپیوٹنگ شعبے کے سربراہ ڈاکٹر اعجاز علی کا کہنا ہے کہ ہم سے بچھڑ جانے والے ہمارے پیارے مستقل میں اپنی جسمانی موت کے باوجود بھی اپنے ’Twin‘ بنا کر ہمارے درمیان رہ پائیں گے اور یہ سب آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے ممکن ہو پائے گا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو اپنے انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا ہمیں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا شکر گزار ہونا چاہیے جو ہماری چہروں اور ہماری شخصیت کو ’کیپچر‘ کرکے محفوظ بنا رہی ہے۔
ڈاکٹر اعجاز علی نے دعویٰ کیا کہ 2050 تک لوگ اپنے ’ڈیجیٹل ٹوئن‘ اپلوڈ کرنے کی اہلیت حاصل کر لیں گے، ’ٹوئن‘ کی ویژوئل موجودگی کیلئے زندہ انسانوں کی ریکارڈنگز، ڈیجیٹل فوٹ پرنٹس، تصویروں، ویڈیوز اور حرکت کرنے کے انداز کے تجزیاتی ڈیٹا کا استعمال کیا جائے گا۔
ڈاکٹر اعجاز کا کہنا تھا کہ یہ ٹوئن کسی انسان کے جسمانی موت کے بعد بھی اپنے پیاروں کیلئے ڈیجیٹل اسپیس میں زندہ رہ پائیں گے اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی اور موشن کیپچرنگ ٹولز کی مدد سے ہمارے شعور، معلومات اور تجربات کو ڈیجیٹل ٹوئن میں منتقل کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ایمازون کی جانب سے ایسی ٹیکنالوجی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے جس میں ان کا سمارٹ اسپیکر ’الیگزا‘ اپنے صارفین سے ان کے کسی فوتی رشتہ دار کی آواز میں بات کر پائے گا۔
ڈاکٹر اعجاز نے سمارٹ اسپیکر الیگزا کی ایک ویڈیو بھی دکھائی جس میں ایک چھوٹا بچہ اپنے فوت ہوچکی دادی کی آواز میں ان سے کہانی سن رہا ہے۔
ڈاکٹر اعجاز علی کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل اسپیس میں اپنے پیاروں کی موجودگی کے باجود بھی ان کے جسمانی طور پر ہم سے بچھڑ جانے کے درد، احساس اور تکلیف کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کسی بھی صورت کم نہیں کرپائے گی وہ صرف ان کی یادوں کو باقی رکھ پائے گی۔