ایک نیوز:اسپین میں15 ہزار سے زائد شہریوں اور سیاحوں نے ٹماٹر جنگ میں حصہ لیا جس میں ایک دوسرے پر ٹماٹر برسائے گئے اور من چلوں نے ٹماٹر کے جوس میں چھلانگیں لگائیں۔
تفصیلات کےمطابق ٹماٹر ذائقہ دار کھانوں کی ضمانت ہے جب کہ اسے مزہ دوبالا کرنے کیلئے کیچپ کی صورت میں اسنیکس کے ساتھ بھی کھایا جاتا ہے۔ اسٹیج پر اداکاری پسند نہ آنے پر بھی ٹماٹر برسائے جاتے ہیں اور کئی ناپسند سیاست دانوں کو بھی ’’ٹماٹر‘‘ کھانے پڑتے ہیں ۔۔۔۔۔ نوالے کی صورت نہیں بلکہ سیدھا اپنے منہ پر۔
اسپین ایک ایسا ملک ہے جہاں ٹماٹروں کی اپنی ایک الگ اہمیت اور پہچان ہے۔ یہاں عالمی شہرت یافتہ ایک ایسا کھیل بھی کھیلا جاتا ہے جسے سالانہ تہوار کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یہ جنگ کا سا سما ہوتا ہے جس میں ہتھیار ٹماٹر ہوتے ہیں۔
شہری ایک بند گلی میں جاتے ہیں اور ایک دوسرے پر ٹماٹروں کی بارش کرتے ہیں۔ رواں برس بھی اس کھیل کو جشن کی طرح منایا گیا۔ جس میں15 ہزار شہریوں نے حصہ لیا اور120 ٹن یعنی ایک لاکھ20 ہزار کلو ٹماٹر ایک دوسرے کو مارے۔
اتنی بڑی تعداد میں ٹماٹروں کی ’’مارا ماری‘‘ سے گلیاں ٹخنوں ٹخنوں ٹماٹر کے گودے سے بھر گئیں اور کیچپ کے تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں۔ کئی گاڑیوں میں ٹماٹر کا جوس بھر گیا جس میں من چلوں نے غوطے لگائے اور کیچپ کے تالاب میں چھلانگیں لگائیں۔
مقامی افراد اسے ٹماٹر فیسٹیول کا نام دیتے ہیں جو1945 سے ہر سال اگست کے آخری بدھ کو منایا جاتا ہے۔ اس برس بھی اسپین کے قریب بونول گاؤں میں منایا گیا۔ اس فیسٹیول کا ٹکٹ فی کس12 یورو ($ 13) سے شروع ہوتے ہیں۔
اس فیسٹیول میں پہلے صرف مقامی افراد شریک ہوتے تھے لیکن1980 کی دہائی میں اس فیسٹیول نے میڈیا کی توجہ حاصل کی اور دنیا بھر میں چرچا ہونے لگا تو سیاحوں کی بڑی تعداد بھی آنے لگی۔
اب یہ بین الاقوامی سیاحت کی توجہ کا حامل فیسٹیول بن گیا ہے۔ ٹماٹروں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے بھی اس فیسٹیول کے رنگ کو پھیکا نہ کیا اور فیسٹیول میں موجود ٹماٹر سے اٹا ہر چہرہ ایسے مسکرا رہا تھا جیسے کہہ رہا ہو ٹماٹر ٹماٹر کر گئی مجھ کو تیری یہ بات ۔