سلیمان اعوان: دوسری شادی کرنے والی پانچ بچوں کی ماں کی بچے حوالگی کی درخواست پر سماعت لاہور ہائیکورٹ میں ہوئی،درخواست گزار خاتون کے دونوں خاوند بچوں سمیت عدالت میں پیش ہوگئے۔
عدالت کا درخواست گزارخاتون سے استفسار کہا کیا تم نے نکاح پرنکاح کررکھا ہے؟
درخواست گزار خاتون نے کہا پہلے خاوند سے خلع لے چکی ہوں تین بچے پہلے خاوند نے رکھ کرصرف دوبچیاں مجھے دیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ قانون کے مطابق بچیاں نامحرم کے ساتھ نہیں رہ سکتیں،بچوں کے ساتھ رہنا تھا تودوسری شادی کیوں کی،یہ معاشرہ کس ڈگر پرچل نکلا ہے،دوسری شادی سے پہلے بچوں کے مستقبل کا ذرا بھی خیال نہیں آیا۔
درخواست گزار خاتون نے کہا میرا سابق خاوند غریب ہے کھانے پینے کے بھی لالے پڑے تھے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جس شخص سے شادی کی یہ کون سا رئیس زادہ ہے،اگر سابق خاوند نے بچوں کی حوالگی کی استدعا کی تو ایک منٹ میں بچیاں اسے ملیں گی، گارڈین عدالت نامحرم کے ہمراہ ایک منٹ کیلئے بچیاں نہیں بھجواء سکتی۔
سابق خاوند نے کہا میں مزدوری کرتا ہوں تین بچے خود پال رہا ہوں، میری بیوی پانچ سو روپے لے کر بھائی سے ملنے کا کہہ کر گئی جا کردوسری شادی کرلی۔
لاہور ہائیکورٹ نے بچے حوالگی کیلئے خاتون کو گارڈین عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔