ایک نیوز:ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سے چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نےخطاب میں کہا کہ آئین کی بالادستی کیلئے جدوجہد جاری رہے گی،کوئٹہ بلوچستان کے وکلا سے خصوصی لگائو ہے،دہشگردی کے واقعے کے بعد انسو نہیں روک سکا ، وکلا حقوق کے آج کل کے چمپیئن بنے والوں نے اس وقت مذاکرات کئے تھے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آئین کی بالا دستی کے خونی دریا کو سالوں میں عبور کیا ، 73 کے آئین کے خالق بھٹو شہید تھے ،بے نظیر شہیدآئین کی بالادستی کے لئے 30 سال لڑیں ،آمریت کے کالے قوانین کو قرار دینے کی کسی جج میں ہمت نہیں تھی ، پیپلز پارٹی کے تمام بڑے ناموں نے عدالتی ظلم بھگتے ہیں۔
بلاول نے کہا کہ میں نے اپنے والد کو کسی بغیر جرم کے بغیرجیل میں دیکھا ،آصف زرداری کی صدارت کا مدت ختم ہونے کے بعد مقدمات دوبارہ کھلے ،وکلا تحریک کے بعد سابق چیف جسٹس نے مک مکا کیا، آزاد عدلیہ کہاں ہیں جس کے خلاف کوئی بول نہیں سکتا ،کسی جج کے خلاف کوئی بولے تو اس کونشان عبرت بنادیا جائے یہ کیسی آئین کی بالا دستی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ عدالتی نظام کی تباہی میں ہاتھ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کا تھا ،ماضی کے نعرے تھے ریاست ہوگی ماں کی ماند لیکن ریاست باپ بن گئی، آئین میں63اے لائیں گے، و قت کا چیف جسٹس آئین میں ترمیم کی خود اجازت دیتا رہا ، آئین کی حالت تو یہ ہے کہالیکشن کو کنٹرول کرنے کے لئے سپریم کورٹ نے فیصلے دئے ، آئین میں تبدیلی صرف وردی والے ہی کرسکتے ہیں تو پھر ہم لوگو کو ایوانوں میں کیوں بھیجا جاتا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بلو چستان سے تعلق رکھنے والا اس لیےمتنازعہ کہا گیا ہے کیونکہ وہ پارلیمان کے خلاف فیصلہ نہیں دینا چاہتا ،چیف جسٹس جو بھی آئے کوئی اعتراض نہیں ،جو آئین پہ چلے گا اسکی حمایت کرینگے ،جو ائین کو نہیں مانتے اپنے آپ کو وکیل نہ کہے،پیپلز پارٹی ماضی میں بھی اصلاحات لانا چاہتی تھی مگر وکلا اور سابق چیف جسٹس نے مزاحمت کی تھی۔