ایک نیوز:ایک تحقیق سےمعلوم ہواہےکہ رات کی بہتر نیند حیاتیاتی طور پر عمر بڑھنے عمل کو سست کرتی ہے۔
تفصیلات کےمطابق ہندسوں پر مشتمل عمر دراصل ہمارے زندہ رہنے کے سالوں کی تعداد ہوتی ہے جبکہ حیاتیاتی عمر ہمارے خلیوں اور بافتوں کی موجودہ حالت کو دیکھتے ہوئے ان کی عمر کی جانب اشارہ ہوتا ہے۔
امریکی ریاست جورجیا میں قائم آگسٹا یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی سائنس دانوں کی ٹیم نے مطالعے کیلئے اوسطاً50 عمر کے6052 افراد کے نیند کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔
تحقیق میں معلوم ہواکہ وہ افراد جو اپنے نیند کے طرز پر باقاعدگی سےعمل کرتے تھے ان کی حیاتیاتی عمر کم تھی۔البتہ وہ افراد جو باقاعدگی سے نیند نہیں لیتے تھے ان کا ایسا کرنا ان کی بدتر صحت سے تعلق رکھتاتھا۔
محققین کی ٹیم کا کہنا تھا کہ جسم کی اندرونی گھڑی میں خلل جسم کے خلیوں کی عمر بڑھنے اور عمر سے متعلقہ بیماریاں لاحق ہونے کا سبب ہوسکتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ حیاتیاتی عمر انسان کے اچھی صحت اور قبل از وقت موت کے خطرات کے حوالے سے اشاریے کے طور پر دیکھی جاسکتی ہے۔ تاہم یہ بات واضح نہیں کہ نیند کس طرح حیاتیاتی عمر پر اثرات مرتب کرتی ہے۔
تحقیق میں شرکاء چار سے سات دنوں تک نیند کے ٹریکر پہن کر سوئے جس سے ان کی نیند کے دورانیے، سونے کے وقت کی تبدیلی اور بے قاعدگی کے متعلق ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔ اس مطالعے میں ان افراد کے چھٹی کے دنوں اور ہفتے کے باقی دنوں کی نیند میں فرق بھی دیکھا گیا۔
محققین نے شرکاء کے خون کے نمونوں کا جگر کے مرض، گردے کے تکلیف، ذیا بیطس، بلند فشارِ خوں اور کولیسٹرول کی علامات کیلئے تجزیہ کیا تاکہ حیاتیاتی عمر کا تعین کیا جا سکے۔
جرنل سلیپ ہیلتھ میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ تقریباً دو تہائی افراد ہر رات سات سے نو گھنٹے کی نیند لیتے تھے جبکہ16 فیصد افراد سات گھنٹے سے کم اور 19 فیصد نو گھنٹے سے زیادہ کی نیند لیتے تھے۔
اوسطاً شرکاء کے نیند کے اوقات میں ہر رات60 منٹ کی تبدیلی دیکھی گئی جبکہ چھٹی کے دن وہ78 منٹ زیادہ سوسکے۔