منظوری کے بعد عمران خان پر سنگین غداری کا مقدمہ درج ہوگا،رانا ثناءاللہ

Oct 01, 2022 | 19:09 PM

ایک نیوز نیوز: لاہور میں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں اور وفاقی وزراء نے نائب صدر مسلم لیگ ن کے ہمراہ پریس کانفرنس کی ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ راناثناءاللہ کا کہنا تھا کہ جس دن عمران خان کی گرفتاری کا فیصلہ ہوا، وہ پشاور بھاگ گیا۔ ضمانت قبل از گرفتاری لینے کے بعد ہی عمران خان پشاور سے واپس ہوا۔ 

انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے جو گلہ کیا ہے اور اعتراض اٹھایا ہے یہ درست اور جائز ہے۔ لیکن یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ یہ ن لیگ کی نہیں اتحادیوں کی حکومت ہے۔  25 مئی کے واقعات کے بعد میری درخواست تھی کہ کابینہ اس بارے میں فیصلے کرے۔ میرا مؤقف تھا کہ مسلح جتھوں کے حملہ آور ہونے کا مقدمہ درج کیا جائے۔ کابینہ نے میری درخواست پر فیصلہ کرنے کے بجائے سب کمیٹی بنادی تھی۔ 

انہوں نے کہا کہ امید ہے پارلیمنٹ اس کے خلاف آرٹیکل 6 کا مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کریگی۔ 

دوسری جانب وفاقی وزراء اور مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے لاہور میں پریس کانفرنس کی ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پاکستان کو بھکاری بنادیا، ڈیفالٹ کی سرحد پر پہنچا دیا۔آڈیولیکس سے ان کا پول کھل گیا کہ یہ انہوں نے پلان کرکے کیا۔ عمران خان پاکستان کو ختم کرنے کی سازش پر عمل پیرا ہیں۔ 

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں ایک سنجیدہ سیکیورٹی بریچ ہوئی ہے۔ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی گئی۔ ملک کی بدنامی ہوئی۔اس کا شاید ایجنڈا یہی ہے کہ پاکستان کو ختم کرے، معاشی طور پر تو تباہ کردیا ہے۔ کسی ملک میں نیشنل سیکیورٹی بریچ کی اجازت نہیں ہے۔ 

انہوں نے الزام عائد کیا کہ آئین و قانون کی جو دھجیاں اڑائی گئیں، اس سب کے پیچھے عمران خان ہے۔ یہ اور اس کےساتھی پاکستان کو وہاں لے آئے کہ تمام معاشی انڈیکیٹر خراب ہوچکے۔ ان تمام چیزوں کا ذمہ دار عمران خان ہے۔ 

عمران خان کی سوچ ہے وہ نہیں تو پاکستان پر ایٹم بم گرادیں۔ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری نے سابق پرنسپل سیکرٹری سے سائفر کا پوچھا۔ سائفر کی تلاش ہوئی تو سابق پرنسپل سیکرٹری نے بتایا کہ وہ تو انہوں نے عمران خان کو دے دیا۔ ثابت ہوگیا اپوزیشن نے نہیں سازش عمران خان نے کی تھی۔ 

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور کابینہ نے تفصیل کے ساتھ اس پر ہر چیز کا معائنہ کیا ہے۔ یہ سنجیدہ معاملہ ہے کابینہ کی ذمہ داری ہے اس پر سنجیدگی سے غور کیا گیا۔ اگر ہم کارروائی نہیں کرتے تو اس کا مطلب کہ ہم اپنی آئینی ذمہ داری میں ناکام ہوگئے۔ اگر اس معاملے کو منطقی انجام تک نہیں پہنچائیں گے تو یہ آئین سے غداری ہوگی۔ جو منٹس بنائے گئے وہ موجود ہیں لیکن سائفر موجود نہیں۔ 

اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس کے دوران عمران خان کی آڈیو لیک سنوا دی۔ اس سے متعلق نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ بھی ہوچکی ہے۔ ہماری کوشش ہوگی کہ جو معاشی تباہی ہوئی پہلے اس کو روکیں۔ 

مزیدخبریں