جنسی ہراسیت کیس: ڈی جی پیمرا برطرف، 25 لاکھ جرمانے کا حکم

Oct 01, 2022 | 15:07 PM

JAWAD MALIK

ایک نیوز نیوز: صدر مملکت نے جنسی ہراسیت کیس میں وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔

تفصیلات کے مطابق صدر مملکت کی جانب سے جنسی ہراسیت کیس میں ڈی جی پیمرا کی برطرفی اور 25 لاکھ روپے جرمانے کا حکم دیا گیا ہے۔

صدر مملکت نے وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ڈی جی پیمرا کی سزا کو برقرار رکھا اور جرمانہ 20لاکھ سے بڑھا کر 25 لاکھ روپے کردیا۔

صدر مملکت نے کہا کہ ثابت ہوچکا کہ خاتون ملازم کو زبانی، فحش،توہین آمیز تبصروں اور ناجائز مطالبات سے ہراساں کیا گیا، جب ایسےکیس بلاشک و شبہ ثابت ہوجاتےہیں تو قانون کی پوری طاقت کا استعمال کرتا ہوں۔

صدر نے مزید کہا کہ خواتین کے لیے محفوظ ماحول یقینی بنانے کے لیے ایسے اقدامات ضروری ہیں، ہراسیت کے خوف کے باعث خواتین کی دب جانے والی اقتصادی صلاحیتیں بروئے کار لانے کے لیے ایسے اقدامات ضروری ہیں, صدر مملکت نےخاتون کو دی جانے والی رقم  ملزم کی تنخواہ کے بقایا جات ، پنشن کی رقم یا کسی دوسرے ذریعہ (جائیداد) سے وصول کرنے کا حکم دے دیا۔ 

صدرمملکت نے کہا کہ انسدادِ ہراسیت بمقام کار ایکٹ کے تحت 25 لاکھ روپے کی رقم خاتون کو ملزم کے ہاتھوں مشکلات کے بدلے معاوضے کے طور پر دی جائے،ملزم مقدمے کی کارروائی کے دوران بھی خاتون شکایت کنندہ کے خلاف درخواستیں دائر کرکے ہراساں کرتا رہا،ملزم نے خاتون ملازم کو شدید ذہنی اذیت دی،اس کی ساکھ کو داؤ پر لگایا،ملزم کا فعل واضح مثال ہے کہ کن طریقوں سے خواتین کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے،ہراسیت کے رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد  معاشرے میں ہونے والی بحث کے مقابلے میں بہت کم ہے،خواتین ممکنہ ہراسیت کی وجہ سے آزادانہ کام کرنے سے قاصر ہیں،خواتین کیلئے عوامی جگہیں کم کر دی گئی ہیں،تعلیم کے حق سے بھی بعض اوقات محروم رکھا  جاتا ہے،بعض والدین تعلیمی اداروں میں ممکنہ ہراسیت کے خوف کی وجہ سے انہیں صرف لڑکیوں کے اداروں میں  تعلیم دلانے پر ترجیح دیتے ہیں،ہمارے معاشرے میں خواتین زیادہ تر کم تعلیم یافتہ ہیں،خواتین شدید بے روزگار ، مالی طور پر مجبور ، وراثت کے حق  سے محروم ہیں،خواتین کو ملازمت میں ترقی  کے وقت بھی امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے،اسلام نے خواتین کو بہت زیادہ عزت دی ہے۔

صدر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ اسلام خواتین کو فائدہ مند پیشوں اور روزگار کے حصول کا حق دیتا ہے،اسلام  خواتین کو محفوظ  ، باوقار اور باعزت مقامِ کار کی فراہمی یقینی بنانے کی تلقین کرتا ہے،رسول اللہ ﷺ کی زوجہ محترمہ بی بی خدیجہ ایک کاروباری خاتون تھیں،حضرت عمر نے الشفاء بنت عبداللہ کو بازار کا نگران مقرر کیا، احتساب عدالت اور مارکیٹ انتظامیہ کا قلمدان سونپا،حضرت ام کلثوم بنت علیؓ کو ملکہ روم کے دربار میں سفارتی مشن پر بھیجا گیا،حضرت عائشہ، ام سلیم سمیت بہت سی مسلمان خواتین نے جنگوں میں  بھی حصہ لیا،صحابیات نے  جنگوں کے دوران رسول اللہ ﷺ کی حفاظت کی،صحابیات نے زخمیوں کا علاج کیا ، امداد ، پانی اور خوراک فراہم کی،وقت آگیا ہے کہ آئین کے مطابق زندگی کے تمام شعبوں میں خواتین کی شرکت  کی راہ ہموار کی جائے۔

مزیدخبریں