ایک نیوز نیوز: بھارت میں فصلوں کی کٹائی کے بعد پرالی جلانے کا موسم شروع ہونے کے ساتھ ہی دہلی کی ہوا کا معیار پھر خطرناک ہو رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق دہلی کے آنند وہار میں 432 ریکارڈ کیا گیا۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے فضائی آلودگی کی روک تھام کے لیے 15 نکاتی سرمائی ایکشن پلان کا اعلان کر دیا ہے۔
وزیراعلی نئی دہلی کیجریوال کا کہناہے کہ پرالی جلانے کی وجہ سے ہونے والی فضائی آلودگی تشویش کا باعث ہے۔ پوسا انسٹی ٹیوٹ کے ذریعہ تیار کردہ بائیو ڈیکمپوزر کسانوں کو مفت دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ 6 اکتوبر کو اینٹی ڈسٹ مہم چلائی جائے گی۔ فضائی آلودگی کے لئے 586 ٹیموں کو تعینات کیا گیا ہے جوکہ فعال طور پر نگرانی کریں گی۔
اسی کے ساتھ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا کہ گاڑیوں کی آلودگی کے لیے پالیوشن انڈر کنٹرول پالیسی کے نفاذ کی جانچ کے لیے تقریباً 380 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ وزیر اعلیٰ کیجریوال نے کہا کہ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی دہلی میں پٹاخوں پر پابندی عائد رہے گی۔
یادرہےامریکی خلائی ادارے ناسا نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان میں زہریلی دھند یا اسموگ کی وجہ بھارت میں جلائی گئی فصلوں کا دھواں ہے ، بھارتی پنجاب میں کسانوں کی جانب سے جلائی جانے والی فصلوں کی باقیات اور گھاس پھوس نذرِ آتش کرنے سے کثیف دھواں فضا میں جاتا ہے جو سرد موسم میں منجمد ہوکر گاڑھے دھویں یا سموگ کی صورت میں بھارت اور پاکستان پر چھایا رہتا ہے۔سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر اور ڈیٹا پر مشتمل ناسا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دھند کی وجہ محض دیوالی کی آتش بازی نہیں بلکہ اس میں زرعی فضلے مثلا چاول کے پھوگ کو لگائی جانے والی آگ بھی شامل ہے۔ اس کی وجہ سے ایک جانب تو معمولات زندگی مثلاً ٹرانسپورٹ اور پروازیں تاخیر کی شکار ہورہی ہیں تو دوسری جانب لوگ سانس اور آنکھوں کے امراض سمیت کئی بیماریوں کے شکار ہورہے ہیں اور یہ انسانی دماغ کو بھی متاثر کرتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سموگ میں کاربن مونو آکسائیڈ‘ نائٹروجن آکسائیڈ‘ میتھین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر ذرات شامل ہوتے ہیں۔