ویب ڈیسک:بلوچستان کے ضلع مستونگ میں سول ہسپتال چوک پر گرلز ہائی سکول کے قریب بم دھماکا ہوا جس میں سکول کے بچوں سمیت 7 افراد جاں بحق اور 20 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس کے مطابق جاں بحق افراد میں ایک پولیس اہلکار، 5 بچے اور ایک راہ گیر شامل ہے جبکہ زخمیوں میں بھی زیادہ تر سکول کے بچے شامل ہیں۔
بعد ازاں دھماکے کے 3 اور زخمی دوران علاج ہسپتال میں دم توڑ گئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 7 ہو گئی ہے۔
بم دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ دھماکے سے ایک پولیس موبائل بھی تباہ ہو گئی۔
بم دھماکے میں چوک پر موجود دیگر گاڑیوں اور رکشوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، دھماکے کی آواز قریبی علاقوں میں بھی سنی گئی جبکہ پولیس اور ریسکیو کا عملہ جائے وقوع پر پہنچ گیا ہے۔
بلوچستان حکومت کی مذمت
حکومت بلوچستان نے مستونگ میں سکول کے قریب بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے صوبائی محکمہ داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی۔
ترجمان صوبائی حکومت شاہد رند کے مطابق ضلعی انتظامیہ، بم ڈسپوزل سکواڈ اور سکیورٹی فورسز موقع پر موجود ہیں، دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جا رہا ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ واقعہ کی جگہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں، ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر کے ڈاکٹرز اور طبی عملے کو طلب کر لیا گیا ہے۔
بچوں اور بے گناہ افراد کے خون کا حساب لیں گے: وزیراعلیٰ
دوسری جانب وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے شہید پولیس اہلکار اور بچوں کے ورثاء سے اظہارِ افسوس کیا ہے۔
اپنے بیان میں وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ دہشت گردوں نے مزدوروں کے ساتھ اب معصوم بچوں کو نشانہ بنایا، معصوم بچوں اور بے گناہ افراد کے خون کا حساب لیں گے۔
انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ شہری آبادی میں مقامی افراد کو بھی دہشت گردوں پر نظر رکھنی ہوگی، مل جل کر ہی دہشت گردی کے عفریت کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔