ایک نیوز نیوز: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا ہے کہ مساجد اور مدارس کے لیے کسی سرکاری مدد کی ضرورت ہے نا مدارس کا سرکاری بورڈ میں الحاق قبول ہے۔
دارالعلوم دیوبند میں کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ کے اجلاس میں مولانا مدنی نے اپنے دبنگ خطاب میں مدارس کے تشدد کی حوصلہ افزائی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہےکہ یہاں تو بھائی چارہ، اور امن و انسانیت سیکھائی جاتی ہے۔
مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ آپ کسی بھی وقت کسی بھی مدرسے میں جا سکتے ہیں۔ ان مدارس میں آپ کو قال اللہ و قال الرسول کے علاوہ کچھ نہیں ملے گے۔ یہاں دینی علوم کی تعلیم و تدریس ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ جدید تعلیم کے مخالف نہیں ہیں اور یہ بھی چاہتے ہیں کہ ان کے بچے تعلیمی لحاظ سے آگے بڑھیں۔ انجینئر، سائنسدان، وکیل اور ڈاکٹر بنیں، مقابلہ جاتی امتحانات میں جوش و خروش سے حصہ لیں اور کامیابی حاصل کریں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ چاہتے ہیں کہ وہ دین کو سمجھیں۔
انہوں نے کہا کہ بہتر دینی علوم کے ماہرین کی ضرورت صرف مدارس سے ہی پوری ہو سکتی ہے۔ انہوں نے جدوجہد آزادی میں مدارس بالخصوص دارالعلوم دیوبند کے کردار اور اس کے قیام کے مقاصد پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ آزادی حاصل کرنے کے بعد علمائے کرام نے سیاست سے مکمل طور پر علیحدگی اختیار کر لی اور اپنی سرگرمیاں صرف ملک کی خدمت کے لیے جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ کالجوں اور یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کر کے شہریوں کی کروڑوں کی دولت چوری کر کے فرار ہو گئے ہیں اور بیرون ملک عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں جبکہ شہری غربت اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، کیا وہ ملک دشمن نہیں ہیں؟