ایک نیوز نیوز: امریکی کرنسی کی قدر میں مسلسل دوسرے روز گراوٹ، پاکستانی روپیہ جان پکڑنے لگا۔
تفصیلات کے مطابق منگل کے روز کاروبار کے اختتام پر انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں 24 پیسے کمی ریکارڈ کی گئی جس کے بعد امریکی کرنسی 220 روپے 65 پیسے پر بند ہوئی۔
دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر ایک روپے سستا ہوگیا ہے جس کے بعد ڈالر کی 226 روپے 50 پیسے پر ٹریڈنگ جاری ہے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے روپے کی قدر میں اضافے کی وجہ منافع میں اضافے، ستمبر میں حقیقی مؤثر شرح تبادلہ (آر ای ای آر) انڈیکس میں کمی اور عالمی مالیاتی فنڈ سے قرض کی نئی قسط آنے کی توقعات کو قرار دیا۔
حقیقی مؤثر شرح تبادلہ اپنے بڑے تجارتی شراکت داروں کے درمیان کرنسی کی قدر کا تعین کرتا ہے، حقیقی مؤثر شرح تبادلہ میں کمی کا مطلب ہے کہ برآمدات سستی اور درآمدات مہنگی ہو گئی ہیں جس کے باعث تجارتی مسابقت میں بہتری آئی ہے۔
آئی ایم ایف نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ اپنے موجودہ پروگرام کے آئندہ جائزے کے لیے نومبر کے اوائل میں اپنی ٹیم پاکستان بھیجے گا۔
آئی ایم ایف کے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے ڈائریکٹر جہاد ازور نے اس وقت کہا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ پاکستان کا بہت معاون رہا ہے، پاکستان کے لیے پروگرام میں توسیع کی گئی ہے اور اس کے سائز میں اضافہ کیا گیا ہے، یہ پروگرام پاکستان کو کورونا جیسے بحرانوں سے نمٹنے میں مدد کرنے کے لیے ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے پاکستان کو کھانے پینے کی اشیا اور ضروریات زندگی کی قیمتوں میں اضافے جیسے حالیہ بحرانوں سے نمٹنے میں مدد کے لیے اپنی ادائیگیوں میں تیزی کردی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف عوامی فنڈز، معیشت اور معاشرے پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے متعلق عالمی بینک اور یو این ڈی پی کی رپورٹ کا انتظار کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی اداروں کے جائزے کی بنیاد پرہم اپنا ڈیٹا اپ ڈیٹ کریں گے اور یہ بھی دیکھیں گے کہ حکام کی ترجیحات کیا ہیں اور آئی ایم ایف کس طرح سے اس سلسلے میں مدد کر سکتا ہے۔
اس کے علاوہ، وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے آئی ایم ایف اور دیگر عالمی قرض دہندگان پر زور دیا تھا کہ وہ پاکستان کو وسیع تر پالیسی سپورٹ فراہم کریں، انہوں نے یہ اپیل اکتوبر میں واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس کے موقع پر کی تھی۔
ایک روز قبل، روپے کی قدر میں ایک روپے 58 پیسے کا اضافہ ہوا تھا۔
میٹس گلوبل کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق روپے کی قدر میں گزشتہ ہفتے ڈالر کے مقابلے میں ایک روپیہ 6 پیسے کی کمی واقع ہوئی جب کہ پی ٹی آئی نے اسلام آباد کی جانب اپنا لانگ مارچ شروع کیا تھا اور معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق اس کے باعث سرمایہ کاروں کے رجحان میں کمی اور سیاسی عدم استحکام کے خدشات میں اضافہ ہوا۔