ایک نیوز:وفاقی وزیر جاوید لطیف نے کہاہے کہ ایک شخص کو آج تک بے نقاب نہیں ہونے دیا جا رہا، عمران خان بار بار اقرار جرم کر رہے ہیں،سچ سامنے لانا اداروں میں بیٹھے لوگوں کی ذمہ داری ہے، سہولت کار عمران خان کو دوبارہ اقتدار میں لانے کیلئے کوششیں کررہے ہیں۔
وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف کی پی آئی ڈی لاہور آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کو اب سچ بولنا پڑے گا،ماضی میں لانچ کئے گئے پراجیکٹ کو آج تک بے نقاب نہیں کیاگیا، عمران خان نے اگلے 10 سال کی منصوبہ بندی اداروں میں بیٹھے لوگوں کے ساتھ ملکر کی،سہولت کار عمران خان کو دوبارہ اقتدار میں لانے کیلئے کوششیں کررہے ہیں، عمران خان بار بار اپنے سہولت کاروں کے بارے میں حقائق بیان کررہا ہے۔ کوئٹہ میں وکیل رہنما امان اللہ، جسٹس شوکت صدیقی، جنرل باجوہ، ثاقب نثار سمیت سب کے اعترافات ظاہر کر رہے ہیں کہ سب کے مفادات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں،اگر عمران خان غلط کہہ رہے ہیں تو جنرل باجوہ سچی باتیں کیوں نہیں کرتے، انہیں کس نے روک رکھا ہے،کیا ریاستی ادارے کمزور ہو چکے ہیں،آپ کچے میں آپریشن کریں تو کامیاب لیکن زمان پارک یا ظہور الہی روڈ پر کریں تو ناکام،یہ حکومت وقت کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ اداروں میں بیٹھے افراد کی انصاف کرنے کی ذمہ داری ہے۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ عمران خان بار بار اقرار جرم کر رہے ہیں،ایک شخص کو آج تک بے نقاب نہیں ہونے دیا جا رہا،آڈیو لیک کا نوٹس کیوں نہیں لیا جارہا؟ان کاکہناتھا کہ زمان پارک اور ظہور الٰہی روڈ پر پیٹرول بم گرائے گئے ،وقت آگیا ہے سب کااحتساب ہونا چاہئے،نواز شریف کوسازش کے تحت اقتدار سے ہٹایاگیاجبکہ نوازشریف نے ملک کو سی پیک کاتحفہ دیا۔نواز شریف کو انتخابی میدان سے باہر اسی لئے رکھا جا رہا ہے کیونکہ نواز شریف ان عالمی طاقتوں کے مفادات کیخلاف ہے،آج ریاست مزید قربانی کی متحمل نہیں ہے ،قانون کا اطلاق مارچ اپریل 2023 میں کیوں یاد آ رہا ہے، 2015 یا 2022 میں آئین دوبارہ تحریر کرتے وقت کیوں یاد نہیں آیا،ہم اعتراف کرتے ہیں کہ 2015 میں سازش کے وقت ہم کھڑے ہو جاتے اور قوم کو کھل کر حقیقت بتا دیتے تو آج حالات یہ نہ ہوتے،2017 میں نواز شریف کی نااہلی کے وقت مسلم لیگ ن کھڑی ہو جاتی تو نوبت یہاں تک نہیں پہنچنا تھا۔
جاوید لطیف کامزید کہناتھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ دہشت گردوں کے ونگز، ادراوں کو کمزور کرنے والوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوتے،ملک کیخلاف سازش کرنے والوں سے مذاکرات نہیں ہوتے،اس قوم کو انتشار میں مبتلا کرنے والے سے کس بنیاد پر مذاکرات ہو رہے ہیں،اس شخص سے مذاکرات کرینگے تو ملکی دفاع پر کمپرومائز کرینگے،قوم مطالبہ کرتی ہے کہ جن جن اداروں میں بیٹھے افراد سازش کرتے تھے ان کیخلاف کارروائی کی جائے،ہم کبھی الیکشن سے نہیں بھاگے حالانکہ ہماری قیادت کو نااہل کر کے باہر رکھا گیا تھا،ہم پٹرول بم تو نہیں پھینکیں گے لیکن پٹرول بم پھینکنے والے کو من مانی نہیں کرنے دینگے،کیا کوئی ازخود نوٹس لے گا کہ ٹکٹوں کی تقسیم پر اربوں روپے کون اکٹھے کر رہا ہے،ہم کسی طور پر بھی نواز شریف کے بغیر انتخابات قبول نہیں ہوں گے،آپ نے آج تک اپنے بنائے ہوئے مجسمے کا احتساب نہیں ہونے دیا،اداروں میں بیٹھے افراد اپنی غلطیوں کا اعتراف کر لیں تو بہتر ہے،آئین سے ہٹ کر مذاکرات کسی کی خواہش پر نہیں ہو سکتے،عدالتوں میں کبھی پنچائیت نہیں لگا کرتی۔