ایک نیوز: پنجاب اورخیبرپختونخواکے الیکشن میں تاخیر پرسپریم کورٹ کی جانب سے 90 روزمیں انتخاب کا حکم حکومت کی جانب سے مسترد کردیا گیا، اعظم نذیرتارڑ نےکہا ہے کہ کوئی الیکشن سے نہیں بھاگ رہا،آج کے فیصلے پر ہمارا موقف ہے کہ یہ چار تین کا فیصلہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل عطاء شہزاد الٰہی نے وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے کہا ہے کہ کیس میں کسی وکیل نے زیادہ ٹائم نہیں مانگا،آج کے فیصلے میں تین معزز ججز نے فیصلے کو سائن کیا ہے،دوججز نے ایک فیصلے پر سائن کئے ہیں،آج دو معزز ججز صاحبان نے پٹیشنز کو ڈسمس کیا ہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایک آئینی نقطہء تھا اس پر بحث ہوئی،جن دو معزز جج صاحبان نے اپنا مائنڈ ڈسکلوز کردیا،ان ججز نے اپنے آپ کو الگ کرلیا جو ان صاحب فیصلہ تھا،2 ججز نے مزید کہہ دیا کہ ازخود نوٹس قابل سماعت نہیں تو میری رائے میں یہ چارتین کا فیصلہ ہے۔
اعظم نذیرتارڑ نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ایک آئینی نقطے کی مینٹین ایبلٹی پربحث ہوئی، جن 2 ججز نے رضاکارانہ طور پر خود کو بینچ سے الگ کیا ان کی ہسٹری بھی تھی۔
وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا ہے کہ آج تین جج صاحبان نے گراؤنڈ رئلیٹیز کو دیکھتے ہوئے کہا ہے کہ 90دن کے بعد جلد سے جلد الیکشن ہوں، میں سمجھتا ہوں یہ پٹیشنز چار تین سے مسترد ہوچکی ہیں،اب یہ فیصلے جو ہائیکورٹ س میں لینڈنگ ہیں ان کو ڈیوائس ہقجانا چاہئے،سات جج صاحبان اس بنچ کا حصہ تھے،دو ججز نے خودکو رضاکارانہ طور پر الگ کرلیا،سب سے زیادہ قانون کو صدر نے توڑا ہے،جنہوں نے فیصلہ کرکے تھونپ کر اور پھر اسے واپس لیا،دونوں ہائیکورٹس میں معاملات ابھی لینڈنگ ہیں، وہیں پر تشریح ہوگی،ہم آن ریکارڈ کہہ رہے کہ کوئی الیکشن سے نہیں بھاگ رہا،ہمارے وکیل صاحب نے کہا 35ارب روپے کی لاگت سے ڈیجیٹل مردم شماری ہورہی ہے۔
اعظم نذیرتارڑ نے مزید کہا کہ صدر مملکت نے انتخابات کا اعلان کرکے آئین کی خلاف ورزی کی، فیصلے کی مزید تشریح لاہور ہائیکورٹ اور پشاور ہائیکورٹ میں ہوسکتی ہے،ملکی تاریخ میں انتخابات کی تواریخ میں ردوبدل ہوتا رہا ہے،چار ججوں نے ان درخواستوں کو مسترد کیا ہے،گزشتہ مردم شماری پر مختلف سیاسی جماعتوں کے اعتراض تھے،آج پھر مردم شماری شروع ہوگئی ہیں،مردم شماری ہونے دیں انتخاب بھی ہوجائیگا، الیکشن کمیش دیگر شراکت داروں سے ملکر فیصلہ کرے کہ انتخابات کب ہونے ہیں۔آج اگر ڈیجیٹل مردم شماری سے پہلے پنجاب میں الیکشن کروائیے جائیں اور قومی اسمبلی کے الیکشن مردم شماری کے بعد ہوجائے تو صورتحال مختلف ہوجائے گی۔
سپٌریم کورٹ کے فیصلے کا ایک پیراگراف:
انہوں نے 9 رکنی بینچ کے تناظرمیں کہا کہ 3 ججز نے کہا گورنر اور صدر مشاورت کریں، فیصلہ کیا گیا کہ جلد سے جلد کوئی تاریخ طے کریں۔
وفاقی وزیر قانون نے مزید کہا کہ ہم بھی کہتے ہیں کہ اگر ملکی حالات اجازت دیتا ہے تو الیکشن ہوں لیکن فیصلہ پڑھنے کے بعد ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ پٹیشن 4،3 سے مسترد ہوگئی ہے۔
انہوں نے مزید واضح کیا کہ 7 میں سے جو آج 2 ججز بیٹھے تھے وہ کہتے ہیں درخواست مین ٹین ایبل نہیں ہے، کچھ چیزیں ایسی ہیں جن پر ابھی مزید بحث ہوگی۔
اعظم نذیرتارڑ نے الیکشن کمیشن کو لکھے جانے والے خط سے متعلق کہا کہ آئین کی سب سے بڑی خلاف ورزی صدر نے کی۔
واضح رہے کہ پنجاب اورخیبرپختونخواکے الیکشن میں تاخیرپرسپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے آج ازخود نوٹس پرفیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب اورخیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات 90 روز میں کروائے جائیں۔