ایک نیوز: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ پر ہیروئن کا کیس بنانے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پبلک اکاونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کااجلاس کنوینر برجیس طاہر کی زیر صدارت پارلیمنٹ میں منعقد ہوا جس میں وزارت نارکوٹکس کنٹرول سے متعلق سال2017-18 کی گرانٹس کا جائزہ لیا گیا۔برجیس طاہر کا کہنا تھا کہ نشے کی ایک قسم شیشہ منشیات کی تیزی سے بڑھنے والی قسم ہے اورتعلیمی اداروں میں یہ مرض پھیلتا جارہا ہے۔ کیاآپ کے محکمے کے پاس انفراسٹرکچر موجود ہے؟ آئے روز منشیات کے حوالے سے خبریں پڑھتے ہیں۔ جس پر اے این ایف حکام نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پورے ملک کے لئے ہمارے پاس 3600 ملازمین کی نفری موجود ہے۔ ان میں سے فیلڈ کا اسٹاف 1600 سے 1700 کے قریب ہے۔ ہم کیس رجسٹرڈ کرتے ہیں،اس کے بعد کورٹ میں بھی لے کر جاتے ہیں۔
اسلام آباد میں منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان کا تذکرہ کرتے ہوئے برجیس طاہر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں پچھلے سال منشیات کے واقعات اتنے نہیں تھےجتنے اب ہیں۔کنوینر کمیٹی نے اے این ایف حکام سے تقاضا کیا کہ اسلام آباد کے اندر تو اپنی پرفارمنس دیں، اور نئی نسل کو منشیات کی لعنت سے چھٹکارا دلائیں۔
اے این ایف حکام کا کہنا تھاکہ اسلام آباد میں فوکس کیاہوا ہے۔پولیس کے ساتھ کلوز کوآرڈینیشن ہے، پولیس کے ساتھ مل کر آپریشنز بھی کرتے ہیں، اسلام آباد میں ایک تھانے میں 32 یا 33 لوگ ہیں۔
کنوینر کمیٹی نے استفسار کیا کہ پارلیمنٹیرین کے واقعہ کے بعدکسی سے 15 کلو سے زیادہ ہیروئن برآمد ہوئی ہے؟ پی اے سی میں پوچھا تھا ہیروئن کا غلط کیس ڈالنے والے کے خلاف آپ نے کیا کاروائی کی ہے؟ کمیٹی نے شیشہ سینٹرز کے نام پر منشیات کی سپلائی کا بھی سخت نوٹس لے لیا ہے ۔
پبلک اکاونٹس کمیٹی میں آپ سے یہی سوال پوچھیں گے، آپ اس حوالے سے بھرپور تیاری کر لیں۔ ممبر کمیٹی سردار ریاض محمود مزاری نے کہا کہ پولیٹیکل وکٹمائزیشن نہیں ہونی چاہئے۔ اس موقع پر وزارت نارکوٹکس کنٹرول سے متعلق سال2017-18 کی گرانٹس جائزہ لیا گیا اور منظوری کے لئے پارلیمنٹ کو بھیج دیا گیا۔