ایک نیوز:سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت 30 مئی کی عدالتی کارروائی کے جاری کردہ تحریری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے عدالتی کارروائی براہ راست دیکھانے کی درخواست دی گئی ، درخواست میں ایک جواز یہ پیش کیا گیا دیگر کیسز کے مقابلے میں اس کیس کی عدالتی کارروائی براہ راست نشر نہ کرنا امتیازی سلوک ہو ہے، کے پی حکومت کا جواز حقائق سے منافی ہے کیونکہ بہت کم مقدمات کی کارروائی براہ راست دیکھائی گئی۔
تفصیلات کےمطابق نیب ترامیم انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت 30 مئی کی عدالتی کارروائی کا تحریر حکم نامہ جاری ہو گیا۔
حکم نامہ کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے عدالتی کارروائی براہ راست دیکھانے کی درخواست دی گئی ، درخواست میں ایک جواز یہ پیش کیا گیا دیگر کیسز کے مقابلے میں اس کیس کی عدالتی کارروائی براہ راست نشر نہ کرنا امتیازی سلوک ہے، کے پی حکومت کا جواز حقائق سے منافی ہے کیونکہ بہت کم مقدمات کی کارروائی براہ راست دیکھائی گئی، کچھ مقدمات کی براہ راست نشریات دیکھائی گئی لیکن بعد میں انصاف کی تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے نشریات روک دی گئی۔
حکم نامہ میں کہا گیا ہے ،18ستمبر 2023 کی فل کورٹ میٹنگ میں عدالتی کارروائی براہ راست دیکھانے کے لیے پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا گیا، عدالتی کارروائی براہ راست دیکھانے کے لیے میکانزم طہ کرنے کے لیے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی، ججز کمیٹی نے 16 اکتوبر 2023 کی رپورٹ میں براہ راست سٹریمنگ کے لیے رولز بنانے کی تجویز دی، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل کمیٹی تا حال لائیو سٹریمنگ دیکھانے کے رولز طہ نہیں کر سکی۔
حکم نامے میں مزید کہا گیاکہ اب تک 40 مقدمات کی سماعت عدالتی کارروائی کو براہ راست دیکھایا گیا، لائیو عدالتی کارروائی کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے امکانات کو رد نہیں کیا جاسکتا ۔