حریت رہنما یاسین ملک پر سزائے موت کے مقدمے پر پاکستان کو تشویش ہے، ترجمان دفتر خارجہ

حریت رہنما یاسین ملک پر سزائے موت کے مقدمے پر پاکستان کو تشویش ہے، ترجمان دفتر خارجہ
کیپشن: Pakistan is concerned about the death penalty case against Hurriyat leader Yasin Malik, Foreign Office Spokesman

ایک نیوز: ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ حریت رہنما یاسین ملک سے ان کے اہلخانہ کو ملنے نہیں دیا جارہا ہے۔ پاکستان بھارت سے یاسین ملک کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار پریس بریفننگ دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کی دعوت پر ترکیہ کا دورہ کریں گے۔ وزیر اعظم شہباز شریف تین جون کو ترکیہ کا اہم دورہ کریں گے۔ شہباز شریف ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کو پاکستان کے دورے کی بھی دعوت دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے سربراہ کے ساتھ بعض سفارتکاروں کی ملاقاتوں سے آگاہ ہیں لیکن اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔ تاہم وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی امریکی سفیر سے ملاقات معمول کا حصہ ہے۔ وزیر خارجہ اور امریکی سفیر کی ملاقات کا مقصد دوطرفہ تعلقات اور تعاون بڑھانے پر اتفاق کرنا تھا۔

ممتاز زہرا کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے یاسین ملک  کے خلاف سزائے موت کے مقدمے پر پاکستان کو سخت تشویش ہے۔ یاسین ملک کو ان کے اہلخانہ سے ملنے نہیں دیا جا رہا۔ پاکستان بھارت سے یاسین ملک کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے براہموس میزائل مِس فائر کے معاملے پر پاکستان کی پوزیشن بڑی واضح ہے۔ پاکستان نے بھارت سے براہموس میزائل مِس فائر کی تحقیقات کی رپورٹ طلب کی تھی۔ براہموس میزائل مِس فائر معاملے پر آزادانہ انکوائری کیلئے بھارت کو مشترکہ تحقیقات کے لیے بھی کہا۔ پاکستان نے عالمی برادری سے بھی براہموس میزائل مِس فائر کے انتہائی خطرناک واقعے پر بھارت سے جواب طلبی کا مطالبہ کیا۔ بھارت کو یہ واضح کرنا ہوگا کہ اس کے جوہری ہتھیار، میزائل ڈیفنس سسٹم  محفوظ ہیں یا نہیں؟ 

ترجمان دفترخارجہ نے بتایا کہ پاکستان اور بیلاروس وزرائے خارجہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات پر بات ہوئی۔ بیلاروس میں روسی جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ جوہری ہتھیاروں کی غیر جوہری طاقت کے حامل ممالک میں تعیناتی کو باریکی سے دیکھنا ہوگا۔