ایک نیوز: چین کے وزیرِ خارجہ چن گانگ کا کہناہے کہ امریکا اور چین کے کشیدہ تعلقات میں باہمی احترام کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق چین کا یہ بیان امریکا کی الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے مالک ایلون مسک سے بیجنگ میں ملاقات کے دوران سامنے آیا ۔ چن گانگ نے ایلون مسک سے گفتگو میں کہا کہ ہمیں اسٹیرنگ وہیل کو درست سمت میں رکھتے ہوئے باہمی احترام، پر امن بقائے باہمی اور دو طرفہ فائدہ مند تعاون کو برقرار رکھنا چاہیے۔
چین کی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ چینی وزیرِ خارجہ نے چین اور امریکا کے حوالے سے مزید کہا کہ دونوں فریقوں کو خطرناک ڈرائیونگ سے گریز کرنا چاہیے۔ چن گانگ کی جانب سے ان اقدامات کا ذکر نہیں کیا جن سے امریکا اور چین کے تعلقات میں بہتری ممکن ہو سکتی ہے۔
ٹیسلا کے مالک ایلون مسک نے کہا ہے کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ چین میں اپنے کاروبار کو وسعت دیں۔ ایلون مسک نے تین سال بعد چین کا دورہ کیا ہے جہاں بیجنگ میں ان کی ملاقات چینی وزیرِ خارجہ چن گانگ سے ہوئی۔ چین الیکٹرک گاڑیوں کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے اسی لیے امریکا کی الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹیسلا نے رواں سال اپریل میں عندیہ ظاہر کیا کہ وہ شنگھائی میں دوسرا بڑا پلانٹ لگا سکتی ہے لیکن یہ واضح نہیں کیا گیا کہ اس پلانٹ میں گاڑیاں بنائی جائیں گی یا یہاں گاڑیوں کی بیٹریوںکے لیے چارجرز کی پروڈکشن ہو گی۔
ٹیسلا کا ایک پلانٹ شنگھائی میں 'گیگا فیکٹری' کے نام سے 2019 میں قائم کیا گیا تھا جہاں اس کے سب سے زیادہ ملازمین کام کرتے ہیں۔چینی وزیرِ خارجہ نے ایلون مسک کو آگاہ کیا کہ بیجنگ ملک میں کاروبار کے ایسے مواقع تخلیق کرنے کا خواہش مند ہے جہاں صارفین کی ضرورت کے مطابق قانون کی عمل داری کے ساتھ بین الاقوامی کمپنیوں کے لیے کاروبار کے مواقع موجود ہوں۔
ایلون مسک نے چین کی بیٹریاں بنانے والی کنٹیمپرری امپیریکس ٹیکنالوجی کمپنی کے مالک شینگ یوکون سے ملاقات کی تھی۔ سی اے ٹی ایل، ٹیسلا کو بیٹریاں فراہم کرنے والی اہم ترین کمپنیوں میں شامل ہے۔
صحافیوں نے ایلون مسک سے چین کے دورے کے مقاصد اور شنگھائی میں دوسرا پلانٹ لگانے کے حوالے سے سوالات کیے لیکن مسک نے ان سوالات کے جواب دینے سے گریز کیا۔
واضح رہے کہ الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں اپنی پروڈکٹ کا ایک چوتھائی حصہ چین میں فروخت کرتی ہیں۔ گزشہ ماہ اپریل میں چین میں کورونا وبا کے بعد پہلی بار ہونے والے آٹو شو میں متعدد چینی اور بین الاقوامی کمپنیوں نے الیکٹرک گاڑیوں کے نئے ماڈلز پیش کیے تھے۔