آڈیولیکس: اسلام آبادہائیکورٹ نے 4 معاونین مقررکردیے

ثاقب نثارکے بیٹے کی طلبی کا سمن معطل کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری
کیپشن: A written decree issued to suspend the summons of Saqib Nisar's son

ایک نیوز: اسلام آباد ہائیکورٹ نے آڈیو لیکس معاملے پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کی طلبی کا سمن معطل کرنے کا 7 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیاہے ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عام افراد کی ٹیلیفونک گفتگو کی ریکارڈنگز اور آڈیو لیکس پر اٹارنی جنرل سے معاونت طلب کرلی ہے ۔ وفاق ، وزارت داخلہ، وزارت دفاع اور پی ٹی اے کو بھی پٹیشن میں فریق بنانے کی ہدایت کی گئی ہے ،جبکہ سیکریٹری قومی اسمبلی سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے اور شق وار جواب دینے کی ہدایت ۔عدالت نے اعترا ز احسن ، مخدوم علی خان ، میاں رضاربانی اور محسن شاہنواز رانجھا عدالتی معاونین مقررکر دیاہے ۔

عدالت نے اہم سوالات اٹھاتے ہوئے حکمنامے میں کہاہے کہ کیا آئین اور قانون شہریوں کی کالز کی سرویلنس اور خفیہ ریکارڈنگ کی اجازت دیتاہے ؟ اگر فون ریکارڈنگ کی اجازت ہے تو کون سی اتھارٹی یا ایجنسی کس میکنزم سے یہ کام کر سکتی ہے ؟ اگر اجازت نہیں تو شہریوں کی پرائیویسی کی خلاف ورزی پر کون سی اتھارٹی ذمہ دار ہے ،غیر قانونی طور پر ریکارڈنگ کی گئی کالز کو ریلیز کرنے کی ذمہ داری کس پر عائد ہو گی ،بتائیں کہ پارلیمنٹ کسی پرائیویٹ شخص کے معاملے پر انکوائری کر سکتی ہے ؟کیا رولز اجازت دیتے ہیں سپیکر عام افراد کی گفتگو لیک ہونے پر خصوصی کمیٹی بنائیں ؟

عدالت نے کہا کہ پارلیمنٹ کے احترام اور تحمل کرتے ہوئے خصوصی کمیٹی کا نوٹیفکیشن معطل نہیں کر رہے ،پیٹشنر نجم الثاقب کو خصوصی کمیٹی کی طلبی کا سمن 25 مئی تک معطل رہے گا ،آڈیو ریکارڈنگ کو خفیہ رکھنے اور اس کا غلط استعمال روکنے سے متعلق کیا سیف گارڈز ہیں ؟