ایک نیوز:سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ6جولائی کو پارٹی لانچ کرکے وژن سٹیٹمنٹ دیں گے،ملک کو چلانے کےلئے ہماری پارٹی اپنا وژن دے گی۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کے ہمراہ پریس کانفرنس کی ہے، اس دوران شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نیا بجٹ پاکستان کی تاریخ کا بدترین بجٹ ہے ، ملک ،عوام اور معیشت کےلئے یہ بجٹ تباہ کن ہے ، تین بجٹ اس حکومت نے دئیے ہیں ، ملکی معیشت رہے گی یا یہ بجٹ رہے گا، بجٹ نافذ ہوگا تو ملکی معیشت تباہ ہو جائے گی۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آج ملک کی حالت یہ ہے کہ 30کھرب حکومت خرچ کررہی ہے، 30ہزار ارب روپے میں500 ارب بی آئی ایس پی کا بجٹ ہے،حکومتی اخراجات کے 30ہزار ارب روپے میں سے 10ہزار ارب سود ہے، اس بجٹ کے تحت سب سے بڑا بوجھ تنخواہ دار پر پڑا ہے، کہیں 10فیصد ،کہیں 25فیصد اور کہیں 39فیصد ٹیکس عائد کردیا گیا ہے ، ہر ٹیکس دینے والے پر مزید بوجھ ڈالا گیا ہے، سمجھ میں نہیں آ رہا کہ ملک کس طرح چلے گا،ریٹیلرز جو رجسٹرڈ ہیں اس پر مال بیچنے اور خریدنے پر اضافی ٹیکس لگا دیا گیا ہے،نان رجسٹرڈ ریٹیلرز اڑھائی فیصد ٹیکس ادا کریں گے،قابل ٹیکس آمدن پر ٹیکس کے بعد بھی ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ بچوں کے کھانے ، دودھ پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے ،خیراتی اداروں پر بھی ٹیکس عائد کردیا گیا ہے، حکومت اپنے اخراجات کم کرے اور ٹیکس کا بوجھ کم ہوسکتا ہے ، جو ٹیکس دے رہے ہیں ان پر ہی مزید ٹیکس لگا دیا،کیا ایل پی جی اور ڈیزل کی سمگلنگ بند کردیں تو کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا،ایک تنخواہ دار طبقہ کی آدھی آمدن حکومت لے جائے گی، حکومت نے اپنے اخراجات کم نہیں کئے،کیا یہ بوجھ ہمارے عام شہری برداشت کریں گے،سگریٹ بنانیوالے نے کھلم کھلا ٹیکس چوری کا دروازہ کھولا ہوا ہے،ہم سگریٹ بنانے والوں ، ایل پی جی سمگل کنزیومرکو نہیں چھیڑرہے ،فاٹا میں فیکٹریوں کو 5سال کی چھوٹ دی گئی تھی،یہ انڈسٹری فاٹا کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچاتی،باہر کے لوگوں نے فاٹا میں صنعتیں لگائی ہوئی ہیں،فاٹا سے ملنے والا ٹیکس فاٹا کے عوام پرلگائیں ۔
سابق وزیراعظم نے کہا خطے میں سب سے مہنگی زمین،بجلی اور گیس پاکستان میں ہے،ایکسپورٹس کو بڑھانے کی کوئی عملی ترتیب اس بجٹ میں شامل نہیں،صنعتکاروں سے سہولیات چھین لی گئی ہیں، ہمیں بجٹ کے تضادات کو ختم کرنا ہے ، ہم نے بجٹ میں ٹیکس بیس بڑھانے کی کوئی منصوبہ سازی نہیں کی ہے،صنعتکاروں کو ری فنڈ کلیم ادا نہیں کئے جاتے ،ایکسپورٹرز پر ٹیکس لگا دیا گیا ہے، پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ اس کی ایکسپورٹس ہیں، حکومت نے تنخواہ دار طبقے اور نوجوانوں کو کیا پیغام دیا ہے کہ ملک چھوڑ کر چلے جائیں،آج کی صورتحال میں ارکان اسمبلی کو فنڈز دینے کی گنجائش نہیں،ارکان اسمبلی کو 500ارب روپے کا ڈویلپمنٹ فنڈ دیا جا رہا ہے۔ قانون سب کےلئے برابر ہے ، ٹیکس چھوٹ کے حق میں نہیں ہیں ،سب شہریوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنا پڑے گا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہاعوام پر ٹیکس لگانے سے پہلے حکومت کو اپنے اخراجات کم کرنے چاہئیں تھے، حکومت اپنے اخراجات کم کرنے پر کسی طرح بھی رضا مند نہیں،فنانس بل پر اسمبلی میں کھڑے کھڑے ہی تبدیلیاں کر دی جاتی ہیں،اگلے سال آپ کیا کریں گے،بجٹ میں کس قدر ٹیکس لگائیں گے،سرمایہ کاری پاکستان نہیں آئے گی،براہ راست سرمایہ کاری کا راستہ روکا گیا ہے،تنخواہ دار طبقہ پر ٹیکس سے کیا پیغام دیا جارہا ہے، ٹیکس لگانیوالے خود ٹیکس نہیں دیتے،بجٹ میں اشرافیہ نے اپنے آپکو بھی بچایا ہے اپنے دوستوں کو بھی بچایا ہے، حکومت کو وزارتیں کم کرنی پڑیں گی،اس بجٹ میں نجکاری کا کوئی لفظ شامل نہیں ہے،تقسیم کار کمپنیوں ، ریلویز کی نجکاری پر کوئی بات نہیں ہورہی ،عوام اور حکومت کے درمیان حجاب ہے جو کسی بھی وقت ختم ہو سکتا ہے،اس بجٹ میں ریفارم کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔
اس موقع پر سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو جائے گا، بجلی اور گیس کے بل بڑھا دئیے جائیں گے،24فیصد جاریہ اخراجات بڑھانے کا آئی ایم ایف نے نہیں کہا، آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ زرعی ٹیکس نہیں لگایا گیا،سگریٹس کی 12کمپنیوں پر ٹیکس نہ لگانے کا آئی ایم ایف نے نہیں کہا،ایم این ایز کو پیسے نہ بانٹیں ،ایل پی جی کی سمگلنگ روکی جائے۔
مفتاح اسماعیل کا مزید کہنا تھا کہ 6جولائی کو پارٹی لانچ کررہے ہیں،6جولائی کو وژن اسٹیٹمنٹ دیں گے،ملک کو چلانے کےلئے ہماری پارٹی اپنا وژن دے گی،ہم نے 3سال ضائع کردئیے اصلاحات کا عمل شروع نہیں کیا ہے۔