ایک نیوز: پاکستان کا کہناہے کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد نہ ہونا اس کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر منیر اکرم نے جنرل اسمبلی میں پیش کی گئی سلامتی کونسل کی رپورٹ پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ سالانہ رپورٹ 2022 پیش کرنا ایک انتہائی اہم ذمہ داری ہے جو چارٹر کے آرٹیکل 15 اور 24 میں بیان کی گئی ہے لیکن بدقسمتی سے اس رپورٹ کو پیش کرنا محض ایک رسم بن کر رہ گیا ہے۔
منیر اکرم نے کہا کہ رپورٹ کونسل کے اجلاسوں اور سرگرمیوں کی عکاسی کرتی ہے لیکن اس میں اس کے غور و فکر اور فیصلوں کے مادے پر کوئی مواد نہیں ہے۔
منیر اکرم نے زور دیا کہ کونسل کے کام کرنے کے طریقوں میں بھی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ سلامتی کونسل کی سب سے بڑی ناکامی اس کی اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے میں ناکامی ہے، جموں و کشمیرمیں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کا مطالبہ کرنے والی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے باوجودبھارت نے اپناتسلط جمایاہواہے۔
منیر اکرم کا کہنا تھا کہ حق خود ارادیت اور قومی آزادی کے لیے دہشت گردی کو جائز جدوجہد سے الگ کرنا بھی ضروری ہے جو فلسطین اور جموں و کشمیر کے لوگوں کو اپنے حق خود ارادیت کا استعمال کرنے کے قابل بنانے کی کوشش ہے۔