ایک نیوز: ایک امریکی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ کسی پارک یا سبزہ بھری جگہ پر رہنے سے نہ صرف آپ کی صحت بہتررہتی ہے بلکہ حیاتیاتی (بائیلوجیکل) عمر بھی کم ہوسکتی ہے۔
تفصیلات کےمطابق سائنس ایڈوانسِس میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ شہریوں کے جنگل یا درختوں بھری پرسکون جگہ پر طویل عرصے تک رہنے سے حیاتیاتی عمر ڈھائی برس تک کم ہوسکتی ہے جو تادیر جوانی کے برابر بھی ہے۔
نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے فائنبرگ سکول آف میڈیسن سے وابستہ کیئیزو کِم اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ ہرے بھرے مقام پر رہائش سے عمرکا پہیہ سست پڑسکتا ہے۔ انہوں نے شہری منصوبہ بندی میں سرسبز مقامات شامل کرنے پر بھی زور دیا ہے۔ اس سے عوام کی صحت پر نہایت مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
اس سے قبل ایک تحقیق بتاتی ہے کہ سرسبز مقامات پر رہائش سے بلڈ پریشر اور دل کے امراض کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ ورزش اور سماجی تعلقات بھی صحت کے لیے مفید ثابت ہوچکے ہیں لیکن پارکوں کی انسانوں پر خلوی اور سالماتی سطح پر بہتری کا تعلق اب تک ثابت نہیں ہوا تھا۔
یہی وجہ ہے کہ سائنسدانوں نے سبزے کے پاس رہنے والوں کے ڈی این اے اور دیگر سالماتی (مالیکیولر) تفصیلات کا جائزہ لیا ہے۔ اس کے بعد 1986 سے 2006 (20 سال تک) 900 سیاہ و سفید فام افراد کا جائزہ لیا گیا جو مختلف علاقوں میں رہتے تھے۔
ان افراد کے گھر کے قریب سبزے کا جائزہ لیا گیا۔ اس کے بعد ان میں امراضِ قلب، کینسر، اکتسابی صلاحیت، دماغی، اعصابی اور نفسیاتی کیفیات کا جائزہ بھی لیا گیا۔ ایپی جنیٹکس کے تحت ڈی این اے میتھائلیشن سے ان میں سالماتی سطح کی عمررسیدگی کا جائزہ بھی لیا گیا۔
معلوم ہوا کہ جن افراد کے گھر کے پانچ کلومیٹر دائرے میں 30 فیصد علاقہ ہرابھرا تھا وہاں کے لوگوں کے دیگر کے مقابلے میں حیاتیاتی عمر ڈھائی برس کم تھی۔ اسی طرح سیاہ فام افراد پر ایک سال تک کی کمی کے اثرات نوٹ کئے گئے۔
اس کے علاوہ معلوم ہوا کہ درختوں اور پودوں والی جگہ کے قریب رہنے سے ذہنی تناؤ، ڈپریشن اور بلڈ پریشر میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔