ویب ڈیسک :اسرائیلی سپریم کورٹ نے ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا باعث بننے والے عدالتی اصلاحات کو کالعدم قرار دے دیا۔
تفصیلات کےمطابق اسرائیل کی اعلیٰ ترین عدالت نے نیتن یاہو کی حکومت کے منظور کردہ ایک قانون کو کالعدم قرار دے دیا ہے جس نے عدلیہ کی طاقت کو کمزور کیا تھا۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی سپریم کورٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 15 میں سے آٹھ ججوں نے جولائی میں پارلیمنٹ کی ترمیم کے خلاف فیصلہ دیا۔ترمیم کے مطابق عدلیہ کے پاس حکومتی فیصلوں کو کالعدم قرار دینے کی طاقت کو سلب کیا گیا تھا۔
اصلاحات کے خلاف سال بھر ہفتہ وار احتجاج منعقد کیے جاتے رہے جو کہ اکتوبر میں اسرائیل کی غزہ پر جارحیت کے باعث رک گئے۔ مہینوں کے مظاہروں کے بعد گزشتہ سال پارلیمنٹ سے منظور ہونے والی اس قانون سازی نے حکومتی فیصلوں کو کالعدم قرار دینے کے لیے عدالت کا اختیار چھین لیا جسے وہ "غیر معقول” سمجھتے تھے۔