پاکستان اور بھارت کے مابین قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ ہوگیا، ترجمان دفتر خارجہ

Jan 01, 2024 | 15:38 PM

ایک نیوز: ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ دفترخارجہ نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ سزا مکمل کرنے والے تمام پاکستانی قیدیوں اور ماہی گیروں کو رہا کرے۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ ہوگیا ہے۔ فہرستوں کا بیک وقت تبادلہ 2008 کے قونصلر رسائی کے معاہدے کے تحت ہوا۔ معاہدے کے تحت دونوں ممالک ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو ایک دوسرے کی تحویل میں قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کرتے ہیں۔ 

انہوں نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے پاکستان میں قید 231 بھارتی قیدیوں کی فہرست بھارتی ہائی کمیشن کے حوالے کی۔ پاکستان میں 47 بھارتی شہری اور 184 ماہی گیر قید ہیں۔ اسی طرح بھارتی حکومت نے ہندوستانی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی فہرست پاکستانی ہائی کمیشن، نئی دہلی کے ایک افسر کو فراہم کی۔ فہرست کے مطابق بھارت کی جیلوں میں کل 418 پاکستانی قیدی ہیں۔ ان قیدیوں میں 337 شہری اور 81 ماہی گیر قید ہیں۔

بھارتی حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ سزا مکمل کرنے والے تمام پاکستانی قیدیوں اور ماہی گیروں کو رہا کرکے وطن واپس بھیجے۔ 1965 اور 1971 کی جنگوں کے لاپتہ دفاعی اہلکاروں کو قونصلر رسائی دینے اور 77 سول قیدیوں تک خصوصی قونصلر رسائی کی درخواست بھی کی گئی ہے۔

پاکستان نے ایک اور کشمیری سیاسی جماعت پر پابندی عائد کرنے پر  سخت الفاظ میں مذمت کی ہے ،تحریک حریت جموں و کشمیر دوسری کشمیری جماعت ہے جسے کالعدم قرار دیا گیا ہے،جماعت پر پابندی کے بعد کالعدم کشمیری سیاسی جماعتوں کی کل تعداد چھ ہو گئی،پارٹی کی بنیاد مشہور کشمیری رہنما سید علی شاہ گیلانی نے رکھی تھی،ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں پر پابندی کشمیریوں کی حق کی آواز کو دبانے کا ہتھکنڈا ہے۔ یہ کارروائیاں جمہوری اصولوں، بین الاقوامی انسانی حقوق و قوانین کی خلاف ورزی ہیں،بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی طور پر کالعدم قرار دی گئی تمام سیاسی جماعتوں پر پابندی ہٹانی چاہیے،بھارت کشمیری عوام کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کا احترام کرے،تمام سیاسی قیدیوں اور مخالفوں کو رہا کیا جائے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔

مزیدخبریں