ایک نیوز: محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کا کہنا ہے کہ خفیہ معلومات کی بنیاد پر کی جانے والی کارروائی میں پنجاب سے کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے چیف کمانڈر ارشد سمیت دیگر 22 شدت پسند کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ذرائع ابلاغ کو جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق: ’سی ٹی ڈی نے بی ایل اے چیف کمانڈر کے علاوہ تحریک طالبان پاکستان کے 22 دیگر دہشت گردوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔‘
بیان کے مطابق گرفتار کیے جانے والے شدت پسندوں سے ایک دستی بم، دو آئی ای ڈیز، 28 ڈیٹونیٹرز، پرائیما کارڈ، 20 سیفٹی فیوز، موبائل فونز اور نقد رقم برآمد ہوئی ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ گرفتار کیے جانے والے شدت پسند عبدالرشید اور حسنین جیسے فرضی نام استعمال کرتے تھے۔
محکمہ انسداد دہشت گردی کا کہنا ہے کہ خفیہ معلومات کی بنیاد پر کی جانے والی کارروائیوں میں لاہور سے چھ، راولپنڈی سے چھ، بہاولپور سے دو، گوجرانوالہ سے تین، بہاولنگر، ننکانہ صاحب، فیصل آباد، شیخوپورہ اور سرگودھا سے ایک ایک فرد کو گرفتار کیا گیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے۔
اُدھر بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی کا کہنا ہے کہ ’پاکستان میں کی جانے والی دہشت گردی کے تانے بانے افغانستان تک جاتے ہیں اور افغانستان دنیا بھر میں دہشت گردی کو ایکسپورٹ کر رہا ہے جو کے اس کے ہمسائیہ مملک کے لیے شدید خطرے کا باعث ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ برس یعنی 2023 کے دوران پاکستانی سکیورٹی فورسز خفیہ معلومات کی بنیاد پر 18 ہزار آپریشن کیے جن کے نتیجے میں 566 شدت پسندوں کی موت ہوئی جبکہ پانچ ہزار سے زیادہ ’دہشت گردوں‘ کو گرفتار کیا گیا۔
نگراں وزیر اطلاعات بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’2023 میں سکیورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے انتہائی مطلوب دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے۔‘
ان کے مطابق ان ہی آپریشنز کے نتیجے میں گلزار امام شمبے اور سرفراز بنگلزئی سمیت بی آر اے کے کئی اہم کمانڈرز قومی دھارے میں شامل ہوئے ہیں۔
جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں 2023 کے دورانخفیہ معلومات کی بنیاد پر 15 ہزار آپریشنز کیے گئے جن میں 100 عسکریت پسندوں کی موت ہوئی۔
’خیبر پختونخوا میں دو ہزار انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن ہوئے جن میں 500 دہشت گرد مارے گئے۔‘
ان کے مطابق پنجاب میں 200، گلگت بلتستان میں 14 اور سندھ میں تقریباً دو ہزار آئی بی اوز کیے گئے جن میں سندہ میں 10 شدت پسند مارے گئے۔