جرأت و بہادری کی مثال، لانس نائیک صغیر احمد شہید

جرأت و بہادری کی مثال، لانس نائیک صغیر احمد شہید
کیپشن: An example of courage and bravery, Lance Naik Sagheer Ahmed Shaheed

ایک نیوز: سرزمین پاکستان کے دفاع کی خاطر پاکستان آرمی کے ان گنت جوان اپنے خون کی قربانی دیتے چلے آرہے ہیں۔ ایسا ہی ایک بہادر جوان ضلع خانیوال کا لانس نائیک صغیر احمد ہے جس نے دفاع وطن کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔

لانس نائیک صغیر احمد نے 2006ء میں پاک فوج کی فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں شمولیت اختیار کی اور اپنی محنت اور لگن سے قلیل عرصے میں لانس نائیک کے عہدے پر ترقی پا گئے۔

12 دسمبر 2023 ء کو ڈیرہ اسماعیل خان کے نواہی علاقے کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے لیے کلین اپ آپریشن کیا گیا جس میں پاکستان آرمی کے کئی جوانوں نے دہشت گردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ لانس نائیک صغیر احمد جو انتہائی بہادر اور حوصلہ مند سپاہی تھے نے خود کو اس مشکل آپریشن کیلئے رضاکارانہ طور پر پیش کردیا

پاک آرمی نے دہشتگردوں کو گھیرے میں لے لیا اور دونوں جانب سے شدید فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا۔ لانس نائیک صغیر احمد نے انتہائی بہادری سے دہشتگردوں کا مقابلہ کیا اور اسی اثناء میں ایک گولی ان کے جسم میں پیوست ہوگئی اور یہ بہادر جوان 12 دسمبر 2023 کو اپنی جان کا نذرانہ پیش کرکے ہمیشہ کی زندگی پاگیا۔

لانس نائیک صغیر احمد شہید نے سوگواران میں والدین، بیوہ اور بچے چھوڑے۔ لانس نائیک صغیر احمد شہید کے ورثاء نے اپنے احساسات کا اظہار کیا ہے۔ شہید کے والد نے کہا کہ "میرے بیٹے کو بچپن سے پڑھنے اور فوج میں بھرتی ہونے کا شوق تھا"۔ "میرا بیٹا جب بھی گھر آتا تو میری خدمت کرتا تھا اور بہت خیال رکھتا تھا"۔ "مجھے اپنے بیٹے کی شہادت پر بہت فخر ہے"۔ "میرے بیٹے نے شہید ہو کر میرا سینہ فخر سے چوڑا کر دیا"۔ "میں اللہ کا بہت شکر ادا کرتا ہوں کہ میرے بیٹے نے شہید ہو کر ملک کا نام روشن کیا"۔

شہید کی بیوہ نے کہا کہ "مجھے اور میرے بچوں کو صغیر کی بہت یاد آتی ہے"۔ "مجھے اپنے شوہر کی شہادت پر بہت فخر ہے"۔ "میں اپنے بچوں کی اچھی تربیت کر کے ان کو والد کے نقش قدم پر چلاؤں گی"۔ "میرا بیٹا پڑھ لکھ کر اپنے والد کی طرح پاکستان کا نام روشن کرے گا"۔

شہید کی بیٹی کا کہنا تھا کہ "میرے بابا مجھ سے بہت پیار کرتے تھے اور میرے لیے کھلونے لے کر آتے تھے"۔ "میں بڑی ہو کر ڈاکٹر بنوں گی اور پاکستان کی خدمت کروں گی"۔ "میرا بھائی فوج میں جا کر ہمیں بھی فوج میں بھرتی ہونے کی ترغیب دیتا تھا"۔

شہید کے بھائی نے کہا کہ "مجھے کال آئی کہ بھائی کو گولی لگی ہے اور وہ شہید ہو گئے ہیں"۔ "بھائی کی جست خاکی دیکھ کر بہت فخر محسوس ہوا کہ انہوں نے وطن کی مٹی کے لئے جان دی ہے"۔ "شہادت کے بعد بھی بھائی کا چہرہ بہت روشن تھا"۔ "فوج میں ہر فوجی اور سپاہی کی خواہش ہوتی ہے کہ وطنِ عزیز کے لیے اپنی جان قربان کریں لیکن یہ سعادت کسی کسی کو ملتی ہے"۔ "جب بھی وطن کو ضرورت پڑی، میں بھی جان قربان کرنے سے دریغ نہیں کروں گا"۔

لانس نائیک صغیر احمد شہید نے آزمائشی حالات میں خودکو ثابت قدم رکھا جس سے ان کی بے لوث لگن اور ہمت ظاہر ہوتی ہے۔

لانس نائیک صغیر احمد شہید کا یہ دلیرانہ جذبہ بلاشبہ آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ ہے۔ پوری قوم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا کو سلام پیش کرتی ہے۔