تحریک عدم اعتماد میں پی ڈی ایم کی مدد جنرل (ر)باجوہ نے کی،مصطفی نوازکھوکھر

Jan 01, 2023 | 20:18 PM

ایک نیوز: پاکستان پیپلزپارٹی کےسابق رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) کی مدد کی تھی۔

پی پی پی کے سابق رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر کاانٹرویو میں کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کیسے کامیاب ہوئی اور عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہونے میں پی ڈی ایم کو کس کی مدد حاصل تھی، جیسے سوالات پر اہم انکشافات کیے۔سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں پی ڈی ایم کی مدد کی تھی۔ تحریک عدم اعتماد سے متعلق اب تمام باتیں اور شواہد سامنے آرہے ہیں۔

 مصطفی نوازکھوکھر کا پی ٹی آئی کے دور حکومت میں عمران خان کی جانب سے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو توسیع دینے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ  سابق آرمی چیف کو توسیع دینے کے لیے 12 منٹ کے اندر تاریخی قانون سازی ہوئی۔

 مصطفی نوازکھوکھر نے دعویٰ کیا کہ قمر جاوید باجوہ خود اپنی مدت میں توسیع کے خواہاں تھے اسی لیے یہ قانون بنایا گیا تھا۔

پیپلزپارٹی کے سابق رہنما کامزید کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف کو مدت میں توسیع کے لیے اسٹیبلشمنٹ کا اثرو رسوخ تھا۔ اختلافات کے باوجود تمام سیاست دان آناً فاناً قانون پر متفق ہوگئے تھے۔اب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے دھڑوں کو اکٹھا کیا جا رہا ہے، ایم کیو ایم کے اپنے رہنما کہہ رہے ہیں کہ انہیں اکٹھا کرنے میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فروری 2022 میں کہا گیا ہم نیوٹرل ہیں لیکن ادارے آج بھی نیوٹرل نہیں ہے۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہی نے انکشاف کیا تھا کہ انہیں تحریک انصاف میں جانے کا کہا گیا تھا۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین تھے اور اہم معاملات پر نوٹس بھی لیا تھا اب ان کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ان کے بطور چیئرمین انسانی حقوق کمیٹی کام سے خوش نہیں تھی۔

 انہوں نے کہا کہ بطور چیئرمین انسانی حقوق کمیٹی بہت سے معاملات کا نوٹس لیا شاید اسٹیبلشمنٹ ان چیزوں سے خوش نہ ہو میں نے حیات بلوچ قتل کیس کا نوٹس لیا اور اس وقت آئی جی ایف سی کو کمیٹی میں طلب کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے سندھ کے شاعر کے بیٹے کا رینجرز کی جانب سے اغوا کا نوٹس لیا اور پی ٹی آئی کے دور میں صحافیوں کے خلاف کیسز کا بھی نوٹس لیا تھا۔

سابق سینیٹر نے کہا کہ میرے کام سے شاید یہ تاثر گیا کہ یہ تو اپنے کام کو کچھ زیادہ ہی سنجیدہ لے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ محسن داوڑ اور علی وزیر کے معاملے کا بھی نوٹس لیا تھا جبکہ میرے اوپر بہت دباو تھا، کہا جاتا تھا کہ ان چیزوں کو نہ چھیڑیں۔

مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ میں نے سچے دل سے کمیٹی کو چلایا پارٹی کی جانب سے کہا جانا چاہیے تھا کہ آپ کام جاری رکھیں۔

مزیدخبریں