وزیراعلیٰ پنجاب سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے لیگی ایم پی اے بلال یاسین کا کہنا تھا کہ کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ اس طرح حملہ ہوگا، کبھی کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا، میری کسی سے کوئی دشمنی نہیں، حملہ آوروں کو پولیس والا سمجھ رہا تھا۔
یاد رہے کہ لیگی ایم پی اے اور سابق صوبائی وزیر بلال یاسین لاہور کے علاقے موہنی روڈ میں پارٹی کے ایک کارکن سے ملاقات کے بعد گھر واپس لوٹ رہے تھے۔ اس دوران نقاب پوش موٹر سائیکل سوار دو ملزموں نے اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ بلال یاسین کے پیٹ اور ٹانگ میں 3 گولیاں لگیں، جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے۔
لیگی کارکنوں نے زخمی بلال یاسین کو فوری میو ہسپتال پہنچایا۔ ایم ایس میو ہسپتال کے مطابق بلال یاسین کی سرجری کر دی گئی۔ کوہلے کی ہڈی فریکچر ہوئی جس کا آپریشن کیا گیا۔ پیٹ میں لگنے والی گولی نے اندرونی اعضا کو متاثر نہیں کیا۔
مسلم لیگ ن کے ایم این اے سردار ایاز صادق نے میو ہسپتال میں بلال یاسین کی عیادت کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ عوام اور عوامی نمائندوں کو تحفظ دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
ڈی آئی جی آپریشنز عابد خان پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچے۔ میڈیا سے گفتگو میں ڈی آئی جی آپریشنز نے کہا کہ ملزموں کو جلد ٹریس کر لیں گے۔
صدر مسلم لیگ نون شہباز شریف نے بلال یاسین سے فون پر رابطہ کر کے خیریت دریافت کی اور حملے کو دہشت گردی قرار دیا۔ مریم نواز نے بھی قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کی۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی لیگی رہنما اور کارکن میو ہسپتال پہنچے۔ لیگی رہنما عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ بلال یاسین بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے حلقے کے دورے پر تھے۔
پولیس لیگی ایم پی اے پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ درج نہ کر سکی۔ پولیس کی ٹیم نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور شواہد اکٹھے کئے۔