ویب ڈیسک:ایلون مسک دنیا کے امیر ترین شخص ہیں مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ ٹیسلا کے سی ای او کی حیثیت سے انہیں کتنا معاوضہ ملتا ہے؟
تفصیلات کےمطابق دنیاکےامیرترین اوراپناکاروبارہونےکےباوجودبھی ایلون مسک ٹیسلامیں چیف ایگزیکٹوکی حیثیت سےجاب کرتےہیں۔جس کاوہ معاوضہ کتنالیتےہیں یہ بات جان کرآپ حیران رہےجائینگے۔
یقین کرنا مشکل ہوگا مگر ٹیسلا کی جانب سے 2018 میں ایلون مسک کے لیے 56 ارب ڈالرز تنخواہ یا معاوضے کا پیکج منظور کیا گیا تھا۔
مگر اب ایک امریکی عدالت نے ایلون مسک کے 56 ارب ڈالرز کے پیکج کو بہت زیادہ قرار دیتے ہوئے اسے کالعدم کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔
واضح رہے کہ 2018 کے اس پیکج کے تحت ٹیسلا کی مارکیٹ ویلیو میں جتنا اضافہ ہوگا، اس کے مطابق ایلون مسک کو معاوضہ دیا جائے گا۔
50 ارب سے زائد ڈالرز کے اس معاوضے کے باعث ایلون مسک دنیا کے سب سے زیادہ تنخواہ لینے والے سی ای او سمجھے جاتے ہیں جن کو 2021 میں 10 ارب ڈالرز سے زیادہ ادا کیے گئے، یعنی انہیں ٹیسلا سے ہر ماہ ایک ارب ڈالرز کے قریب مل رہے ہیں۔
اس پیکج کے خلاف 2018 میں ٹیسلا کے ایک سرمایہ کار Richard Tornetta نے ڈیلاوئیر کی عدالت میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایلون مسک نے خود اپنی تنخواہ کا پلان تیار کیا جو قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بورڈ اراکین نے دانستہ طور پر اس حوالے سے بنیادی تفصیلات شیئر ہولڈرز سے چھپائی تھیں تاکہ تنخواہ کی ڈیل کی منظوری دی جاسکے۔
اب عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ٹیسلا بورڈ نے غیرمناسب طریقے سے ایلون مسک کے پیکج کو تیار کیا۔
عدالت نے کہا کہ مدعی ایلون مسک کی قانونی ٹیم کے ساتھ مل کر فیصلے پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔
اس فیصلے کے خلاف ایلون مسک ڈیلاوئیر کی سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔
جج کے مطابق ایلون مسک کی قانونی ٹیم یہ ثابت کرنے میں ناکام رہی کہ اتنا زیادہ معاوضہ ایلون مسک کو ٹیسلا میں رکھنے کے لیے ضروری تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایلون مسک کی سپر اسٹار حیثیت کو دیکھ کر ٹیسلا بورڈ نے یہ سوال نہیں اٹھایا کہ کیا یہ پیکج ایلون مسک کو ٹیسلا میں رکھنے اور مقاصد کے حصول کے لیے ضروری تھا بھی یا نہیں۔
مدعی کی جانب سے یہ نکتہ اٹھایا گیا تھا کہ بورڈ کو کم معاوضے کے پیکج کی پیشکش کرنی چاہیے تھی یا کسی اور چیف ایگزیکٹو کا انتخاب کرنا چاہیے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایلون مسک کو ٹیسلا کے فل ٹائم چیف ایگزیکٹو کے طور پر کام کرنا چاہیے تھا مگر ٹیسلا نے انہیں دیگر پراجیکٹس جیسے ایکس (ٹوئٹر) میں کام کرنے کی اجات دے دی۔
خیال رہے کہ ایلون مسک ٹیسلا سے ماہانہ تنخواہ نہیں لیتے اور یہ پیکج کمپنی کی مالی ترقی سے مشروط ہے۔
اس پیکج کے تحت ایلون مسک ٹیسلا کے حصص کو رعایتی قیمتوں میں خرید سکتے ہیں اور کمپنی کی دیے جانے والے حصص وہ 5 سال تک فروخت نہیں کرسکتے۔
ایپل پر بھی عدالتی فیصلہ برقرار رہا تو ٹیسلا بورڈ کو ایلون مسک کے معاوضے کا نیا پیکج تجویز کرنا ہوگا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ عدالتی فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ دنوں ایلون مسک نے ٹیسلا کے 25 فیصد حصص دیے جانے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ کمپنی پر ان کا کنٹرول مضبوط ہو۔
ایلون مسک نے ایکس کو خریدنے کے لیے ٹیسلا کے متعدد حصص فروخت کیے تھے اور اس وقت وہ کمپنی کے13 فیصد حصص کے مالک ہیں۔