ویب ڈیسک:نیندکادورانیہ کم یازیادہ ہونےسےدماغ پراثرات مرتب ہوتےہیں اور مختلف سنگین امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تفصیلات کےمطابق نیندہویاخوراک ہوہرمعاملےمیں اعتدال رکھناضروری ہوتاہےورنہ اس کےصحت پراثرات پڑھتےہیں۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
یالے سکول آف میڈیسن کی تحقیق میں بتایا گیا کہ بہت کم یا زیادہ نیند کے نتیجے میں دماغ میں ایسی تبدیلیاں آتی ہیں جن سے فالج اور ڈیمینشیا جیسے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس تحقیق میں40 ہزار صحت مند درمیانی عمر کے افراد کو شامل کرکے ان کی نیند کی عادات سے دماغی صحت پر مرتب اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی۔
اس مقصد کے لیے ان افراد کے دماغ کے white matter hyperintensities (ڈبلیو اے ایچ) کو دیکھا گیا جس سے دماغی عمر میں اضافے کے بارے میں علم ہوتا ہے۔
اسی طرح fractional anisotropy کو دیکھا گیا جس کی مقدار میں کمی دماغی امراض کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
اگر دماغ میں ڈبلیو ایم ایچ کا حجم اور مقدار بڑھ جائے جبکہ fractional anisotropy کی سطح گھٹ جائے تو فالج اور ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ7 گھنٹے سے کم یا9 گھنٹے سے زائد نیند سے ڈبلیو ایم ایچ کی مقدار اور حجم بڑھ جاتا ہے جبکہ fractional anisotropy کی سطح گھٹ جاتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ نیند دماغی صحت کے لیے بہت اہم ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نتائج سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ نیند کا معیار اور دورانیہ بعد کی زندگی میں دماغی صحت کے خطرات کا عندیہ ہو سکتا ہے۔
محققین کے مطابق فالج یا ڈیمینشیا جیسے امراض ایک طویل عمل کا اختتام ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کس طرح اس عمل کو شروع ہونے سے روکنا ممکن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ درمیانی عمر ہماری زندگی کا وہ اہم وقت ہوتا ہے جب نیند کی صحت مند عادات کو اپنا کر دماغی صحت کو معاونت فراہم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
نیندکادورانیہ کم یازیادہ ہوناصحت کیلئےمفیدیانقصان دہ؟
Feb 01, 2024 | 08:30 AM