ویب ڈیسک:سمندری کھوج کرنے والے ایک فرد نے جدید ہوا بازی کی تاریخ کے ایک بڑے اسرار کو حل کرنے کاامکان ظاہرکیاہے۔
تفصیلات کےمطابق امیلیا ایرہارٹ نامی خاتون پائلٹ جوکہ1937 میں طیارہ حادثہ میں ہلاک ہوگئی تھیں۔جن کی لاش اورطیارہ کاملبہ نہیں ملاتھا۔
امریکی فضائیہ کے سابق پائلٹ ٹونی رومیو نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے سونار ٹیکنالوجی (اس ٹیکنالوجی میں آواز کی لہروں کے ذریعے سمندر کی گہرائی میں موجود چیزوں کا پتا چلایا جاتا ہے) کی مدد سے بحر الکاہل کی تہہ میں موجود اس طیارے کے ملبے کا سراغ لگایا ہے جس پر امیلیا ایرہارٹ سفر کر رہی تھیں۔
امیلیا ایرہارٹ کو دنیا کی پہلی ہواباز خاتون کا اعزاز حاصل ہے جبکہ وہ 14 ہزار فٹ کی بلندی پر طیارے کو اڑانے والی پہلی خاتون بھی تھیں۔
املیا ایرہارٹ طیارے پر دنیا کا سفر کرنے والی پہلی خاتون بننے کا اعزاز حاصل کرنا چاہتی تھیں اور جولائی 1937 میں اس مشن کے دوران ان کا طیارہ امریکی ریاست ہوائی کے قریب اڑان بھرنے کے بعد جزیرہ ہاؤلینڈ اور جزیرہ نکومارورو کے درمیان لاپتہ ہوگیا تھا۔
اس کے بعد سے دنیا کی پہلی خاتون پائلٹ کے انجام کے بارے میں جاننے کی کوششیں کی جا رہی ہیں مگر87 سال گزرنے کے باوجود اب تک کچھ بھی نہیں معلوم ہوسکا۔
مگر ٹونی رومیو کے مطابق انہوں نے ممکنہ طور پر اس معمے کو حل کر لیا ہے کیونکہ سونار ٹیکنالوجی کے ذریعے ایک تصویر کھینچی گئی ہے جس میں نظر آنے والی چیز امیلیا ایرہارٹ کے طیارے جیسی نظر آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ میری زندگی کی سب سے پرجوش چیز ہے اور میں خود کو خزانہ تلاش کرنے والا10 سالہ بچہ سمجھ رہا ہوں‘۔
اگر ان کا خیال درست ثابت ہوا تو یہ حیران کن کامیابی ہوگی۔
انہوں نے اس خطے میں سونار ٹیکنالوجی کی مدد سے سمندری تہہ کی جانچ پڑتال شروع کی، جہاں ممکنہ طور پر طیارہ کریش ہوا تھا۔
ان کی ٹیم نے دسمبر 2023 میں زیرآب کام کرنے والے ڈرون کے سونار ڈیٹا کا جائزہ لیا اور اس میں ایک حیران کن تصویر دریافت کی۔
اس دریافت میں ایک طیارے جیسی ساخت والی ایک دھندلی چیز نظر آرہی ہے اور ٹونی رومیو کا ماننا ہے کہ یہ امیلیا ایرہارٹ کا طیارہ ہے۔
یہ تصویر ہاؤلینڈ جزیرے سے 100 میل دور کی ہے، جس کے قریب امیلیا ایرہارٹ کا طیارہ غائب ہوا تھا۔
1937 میں امیلیا ایرہارٹ کی گمشدگی کے 2 سال بعد انہیں اس وقت مردہ قرار دے دیا گیا تھا جب امریکی تحقیقات میں کہا گیا کہ ان کا طیارہ بحر الکاہل میں کسی جگہ کریش کرگیا ہوگا، مگر طیارے کا ملبہ کبھی نہیں مل سکا۔
ٹونی رومیو کے مطابق اس خطے میں کسی اور طیارے کے حادثے کو کبھی رپورٹ نہیں کیا گیا، جبکہ تصویر میں طیارے کا جو ڈیزائن نظر آ رہا ہے وہ امیلیا ایرہارٹ کے طیارے جیسا ہی ہے۔
ابھی یہ کہنا تو قبل از وقت ہوگا کہ یہ 87 سال سے گمشدہ طیارہ ہے، مگر ماہرین اس دریافت سے پرجوش ہیں۔
ٹونی رومیو کی تحقیقی ٹیم اس سال یا 2025 کے شروع میں ایک بار پھر اس جگہ جانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، جس کے دوران زیادہ بہتر طریقے سے تصاویر کھینچی جائیں گی۔
ٹائی ٹینک کو تلاش کرنے والے ماہر رابرٹ بیلارڈ نے بھی 2018 اور 2019 میں اس طیارے کو تلاش کرنے کی کوشش کی، مگر انہیں کامیابی حاصل نہ ہوسکی۔