ویب ڈیسک:غزہ میں ظلم کی ایک اورداستان، فلسطینیوں کی ہاتھ پاؤں بندھی ہوئی30سےزائدلاشیں برآمدہوئیں۔
تفصیلات کےمطابق گزشتہ سال7اکتوبرسےمظلوم فلسطینیوں پراسرائیلی دہشتگردی کاسلسلہ جاری ہےجس میں اب تک ہزاروں افرادشہیدہوچکےہیں،جن میں زیادہ تعدادخواتین اورمعصوم بچوں کی ہے،اسرائیلی جارحیت سےغزہ کوکھنڈرمیں بدل دیاگیاہےاسرائیلی بربریت سےغزہ میں خوراک اورادویات کےمسائل پیداہورہےہیں۔
غیرملکی میڈیاکےمطابق شمالی غزہ کےعلاقےبیت لاہیہ میں واقع سکول سےیہ لاشیں ملی ہیں،جس کو گزشتہ کئی ہفتوں سےاسرائیلی فوج نےگھیرےمیں لےرکھاتھایہاں سے بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی گرفتاریاں کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق شہدا کے ہاتھوں پر ہتھکڑیاں لگی ہوئی تھی اور انہیں پلاسٹک کے تھیلوں میں لپیٹ کر ریت میں دبایا گیا تھا۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے عالمی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام لگایا ہےکہ اسرائیل فلسطینی قیدیوں کو قتل کر رہا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے غزہ شہر کی90 ہزار کی آبادی کو انخلا کا حکم دے دیا ہے، شمالی غزہ کے رہائشی قحط کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں اور جانوروں کو کھلانے والا اناج کھانے پر مجبور ہیں۔
صہیونی افواج کی جانب سے الناصر اور الامل ہسپتال کا محاصرہ دس روز سے جاری ہے، ہسپتال کے احاطے میں فائرنگ اور ڈرون حملے بھی جاری ہیں، العودہ ہسپتال پر بھی شیلنگ کی گئی ہے۔
24 گھنٹوں میں150 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
ادھر جنگی جنون میں مبتلا اسرائیلی وزیراعظم نے اپنی ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ تمام مقاصد حاصل ہونے تک جنگ ختم نہیں ہوگی۔
واضح رہے کہ غزہ میں7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد27 ہزار سےتجاوز کر چکی ہے جب کہ65 ہزار سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔