فافن نے انتخابی فہرستوں پر رپورٹ جاری کردیا

Feb 01, 2024 | 00:01 AM

ویب ڈیسک: فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک نے انتخابی فہرستوں پر رپورٹ جاری کردی ہے۔
فافن کی رپورٹ کے مطابق انتخابی فہرستوں میں ریکارڈ 12 کروڑ 80 لاکھ ووٹر کا اندارج کیا گیا ہے، خواتین ووٹر رجسٹریشن میں اضافہ نمایاں رجحانات ہیں۔
2013 کے انتخابات کے بعد سے 4 کروڑ 23 لاکھ ووٹرز کا اضافہ ہوا ہے، ووٹرز کی تعداد اس وقت ملک کی آبادی کا 53.2 فیصد ہے، 2018 میں رجسٹرڈ ووٹرز کا تناسب 49.6 فیصد تھا۔
پنجاب میں 57 فیصد، خیبر پختونخوا میں 53 فیصد آبادی ووٹر ہے، سندھ اور اسلام آباد میں ووٹرز آبادی کا تقریباً 50 فیصد ہیں، بلوچستان میں آبادی کا صرف 36 فیصد رجسٹرڈ ووٹرز ہیں۔
78 اضلاع میں نصف آبادی ووٹرز ہے، 49 اضلاع میں ووٹرز آبادی کا 30 سے 50 فیصد ہیں، 9 اضلاع میں 30 فیصد سے کم آبادی رجسٹرڈ ووٹرز ہے، 159 حلقوں میں 50 فیصد آبادی ووٹرز ہے،57 حلقوں میں ووٹرز آبادی کے 50 فیصد سے کم ہیں، 5 حلقوں میں ووٹرز آبادی کا 30 فیصد سے کم ہیں۔
رپورٹ کے مطابق خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن میں اضافےکا رجحان دیکھنے میں آیا ہے، 2018 میں ووٹرز کا صنفی فرق 11.8 فیصد تھا جو اب 7.7 فیصد ہوگیا ہے، 2018 کے بعد خواتین رجسٹریشن مردوں سے بڑھ گئی ہے۔
نئے رجسٹرڈ 2 کروڑ 25 لاکھ ووٹرز میں سے 1 کروڑ 25 لاکھ ووٹرز خواتین اور 1 کروڑ مرد ہیں۔جن اضلاع میں صنفی فرق 2018 میں 10 فیصد سے زیادہ تھا وہ 85 سے کم ہو کر 24 رہ گیا ہے۔
جن قومی اسمبلی کے حلقوں میں صنفی فرق 10 فیصد سے زیادہ تھا وہ 173 سےکم ہوکر 38 رہ گیا ہے، ان میں سے 12 قومی اسمبلی کے حلقے خیبر پختونخوا، 11 بلوچستان، 10 سندھ اور 5 پنجاب میں ہیں۔
جن صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں صنفی فرق 10 فیصد سے زیادہ تھا وہ 398 سےکم ہوکر 102 ہوگیا ہے، ان میں سندھ کی 31، بلوچستان کی 30، خیبر پختونخوا کی 24 اور پنجاب کی 17 ہیں۔
سب سے زیادہ صنفی فرق 50 لاکھ پنجاب میں ہے، سندھ میں 22 لاکھ، خیبر پختونخوا میں 19 لاکھ ہے، ان میں مجموعی صنفی فرق 10 فیصد سے کم ہے۔
بلوچستان واحد صوبہ ہے جہاں صنفی فرق 10 فیصد سے زیادہ ہے، بلوچستان میں صنفی فرق 6 لاکھ ہے، سوائے 65 ایج گروپ کے مرد تمام عمر کے گروپ کے مرد زیادہ رجسٹرڈ ہیں۔
18 سے 25 سال اور 24 سے 35 سال میں 99 لاکھ کے مجموعی صنفی فرق میں 72 لاکھ بنتے ہیں۔

مزیدخبریں