معروف چیٹ بوٹ ’چیٹ جی ٹی پی‘کےاستعمال پرسکولز کو تشویش

 معروف چیٹ بوٹ ’چیٹ جی ٹی پی‘کےاستعمال پرسکولز کو تشویش
کیپشن: Use of popular chatbot 'ChatGTP' concerns pre-schools

ایک نیوز:چیٹ بوٹ ’چیٹ جی ٹی پی‘ کے سامنے آتے ہی طلبہ میں یہ  مقبول ہوا اور  مضامین لکھنے کے لیے استعمال کیا گیا، جس پر تعلیمی اداروں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا۔

تاہم ’چیٹ جی ٹی پی‘ کی ملکیتی کمپنی ’اوپن  اے آئی‘ نے اس مسئلے کا حل نکال لیا ہے اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے لکھی گئی تحریروں کی شناخت کے لیے ایک سافٹ ویئر ٹول متعارف کروا دیا ہے۔

چیٹ جی پی ٹی ایک مفت سروس فراہم کرنے والا پروگرام ہے، جو اسے دی گئی کمانڈ کے جواب میں تحریر تیار کرتا ہے جس میں آرٹیکلز، مضامین، لطیفے اور یہاں تک کہ شاعری بھی شامل ہے۔

 چیٹ بوٹ نے نومبر میں اپنے آغاز کے بعد سے ہی کاپی رائٹ اور سرقہ (ادبی چوری) کے بارے میں خدشات کے باوجود وسیع پیمانے پر مقبولیت حاصل کی ہے۔

 کمپنی کا نیا ٹول  ’اے آئی کلاسیفائر‘ ایک لینگویج ماڈل ہے، جو ایک ہی موضوع پر انسانوں اور مصنوعی ذہانت کے استعمال سے لکھی گئی تحریروں کے ڈیٹاسیٹ کے موازنے میں ماہر ہے اور جس کا مقصد دونوں تحریروں میں فرق کرنا ہے۔

کمپنی نے کہا کہ یہ ٹول غلط معلومات پر مبنی مہم اور تعلیمی میدان میں بے ایمانی جیسے مسائل کو حل کرنے کے لیے متعدد پرووائیڈرز کا استعمال کرتا ہے۔

اوپن اے آئی نے عوامی طور پر تسلیم کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے استعمال کا پتہ لگانے والا یہ ٹول ایک ہزار حروف سے کم ٹیکسٹ کے لیے کافی حد تک ناقابل اعتبار ہے اور کلاسیفائر کو دھوکہ دینے کے لیے مصنوعی ذہانت کے ذریعے لکھے ہوئے متن کو ایڈٹ کیا جا سکتا ہے۔