فیکٹ چیکر: لیموں کے قطروں سے آنکھوں کا رنگ بدلا جا سکتا ہے؟

Feb 01, 2023 | 12:36 PM

Hasan Moavia

ایک نیوز ( فیکٹ چیک): سوشل میڈیا کا ہمار ی زندگی میں کردار بڑھتا جارہاہے اور اب سوشل میڈیا کے بغیر روز مرہ کے معاملات میں مشکل آنے لگی ہے تاہم اس کے منفی اثرات بھی سامنے آ رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطباق جھوٹی خبر وں کی ہی ایک تازہ مثال اس صورت میں سامنے آئی جب حال ہی میں ایک  ویب سائٹس پر یہ مشورہ بڑے پیمانے پر پھیلایا گیا کہ سبز لیموں کے قطرے آنکھوں میں ڈالنے سے آپ اپنی آنکھوں کا رنگ بدل سکتے ہیں۔
اس پوسٹ کے پبلشرز نے دعویٰ کیا کہ آنکھوں کا رنگ تبدیل کرنے اور آنکھوں کو پرکشش کرنے کے لیے سبز لیموں کی جادو کی ترکیب کو آزمایا جا سکتا ہے۔ ان  کا کہاتھا کہ اس نسخے کی مکمل ضمانت ہے۔ من گھڑت پوسٹ کرنے والوں نے ایک تصویر بھی ساتھ منسلک کی جس میں دکھایا گیا کہ سبز لیموں کے استعمال کی ترکیب پر عمل کرنے سے آنکھوں کا بھورا رنگ سبز میں تبدیل ہوگیا ہے۔
 تصویر کی حقیقت واضح ہونے کے بعد اور اس پوسٹ کے تباہ کن ہونے کے انکشاف کے بعد بھی سوشل میڈیا پر متحرک ہزاروں افراد نے اس پوسٹ کی تشہیر کی  لیکن ان افراد کا کہنا تھا کہ یہ ترکیب موثر ہے۔ہنگامہ آرائی کے بعد ماہرین نے معاملے کی سنگینی کا بتانا شروع کیا اور واضح کیا یہ دعویٰ سراسر جھوٹا اور گمراہ کن ہے۔ ماہرین نے کہا کہ کسی شخص کے لیے اپنی آنکھوں کی رنگت کو اسی طرح ایڈجسٹ کرنا ممکن نہیں ہے اور لیموں کے قطرے آنکھ میں ڈالنے سے جلنے کا باعث بنتا ہے۔
ماہر امراض خاتون ڈاکٹر ھلا الرامی کا کہنا ہے  کہ سبز لیموں کے رس میں سائٹرک ایسڈ ہوتا ہے جسے آنکھ میں ڈالا جائے تو  وہ بہت زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔ اس سے آنکھوں میں جلن، خشکی، یا آنکھ کی سطح پر جلن بھی ہو سکتی ہے جس کے علاج کے لیے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں داخلے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ماہر ڈاکٹر کے مطابق سبز لیموں آنکھوں کا رنگ کسی بھی طرح تبدیل نہیں کر سکتا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کسی شخص کی آنکھوں کا رنگ قدرتی طور پر تبدیل ہو سکتا ہے یا نہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ ایسا کوئی مادہ یا مرکب نہیں ہے جو کسی شخص کی آنکھوں کا رنگ بدل سکے۔ کسی ماہر ڈاکٹر سے مشورہ کرنے سے پہلے آنکھوں کے ان نسخوں پر عمل نہ کریں جو سوشل میڈیا پر شائع ہوتے ہیں۔

واضع  رہے کہ یہ غلط مشورہ سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گیا تھا اور اس مشورے کو سینکڑوں لائکس ملے اور اسے بڑے پیمانے پر دوبارہ شیئر بھی کیا گیا۔

مزیدخبریں