ایک نیوز: تاریخ گواہ ہے کہ جب تعلیمی مراکز قائم ہوئے تو تہذیب نے جنم لیا اور انسان نے ترقی کی،قدیم شاہراہ ریشم کے ذریعے مہاتما بدھ کے شاگردوں نے گندھارا میں 8 روشن خیالی کے راستے پھیلائے۔
تفصیلات کے مطابق گندھارا صرف ٹیکسلا اور سوات کے علاقے تک محدود نہیں بلکہ افغانستان سے کشمیر تک پھیلا ہے،تاریخی اہمیت کے حامل ایک اہم مقام کی شان صدیوں سے دھندلا گئی اور اب کھنڈر کی شکل اختیار کرچکی ہے،ماضی میں شاردا بھی ٹیکسلا یونیورسٹی جیسی ایک بہترین یونیورسٹی تھی،ڈھائی سال پہلے بھی اس یونیورسٹی میں ایک نہیں بلکہ مختلف مضامین کی تعلیم دی جاتی تھی۔
شاردا میں 5 ہزار سے زائد طلباء نے تعلیم حاصل کی،ماضی میں شاردا میں قائم تعلیمی مراکز کی آواز آج بھی اس کے پتھروں میں گونجتی ہے،پروپیگنڈہ کے ذریعے ہندوستان قدیم درسگاہ شاردا کو ہندو مندر میں تبدیل کرنے کے درپے ہے،یہ اب کوئی معمہ یا غیر ضروری تنازعہ نہیں رہا جسکا دعوی بھارتی سرکار نے 2019 میں کیا،ہندوستان مذہبی جذبات کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کررہا ہے۔
حکومت پاکستان نے تہذیب کی حفاظت کرتے ہوئے شاردا کو ایک محفوظ مقام قرار دیا،حکومت پاکستان شاردا کی تاریخی و ثقافتی اہمیت اور تقدس کو برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے،اقوام متحدہ کی سرپرستی میں ماضی کے علم و فن کے قیمتی موتیوں کو محفوظ رکھنے کی بھرپور کوششیں جاری رہیں گی،اگر ہم اپنے ماضی کی حفاظت نہیں کرسکیں گے تو اپنے مستقبل کے لیے کچھ نہیں بچا پائیں گے۔