ایک نیوز: میجر عبدالرحمن اور کیپٹن ارشاد کی شجاعت کی لازوال داستان،1971 کی جنگ کی بہت سی ان سنی داستانیں ہیں جن میں ہمارے آفیسرز اور جوانوں نے بھارتی سرزمین پر جنگی قیدی ہوتے ہوئے بھی نہایت ہی چالاکی اور دلیری سے دشمن کی قید سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان آرمی کے میجر عبدالرحمن اور کیپٹن ارشاد بھی ان قیدیوں میں شامل تھے جنہیں جنگی قیدی بنا کر بھارت کے قیدی کیمپوں میں لے جایا گیا۔پہلے روز سے ہی میجر عبدالرحمان نے بھارتی قید میں رہنا قبول نہیں کیا اور آزادی حاصل کرنے کی خاموش منصوبہ بندی شروع کردی تھی۔میجر عبدالرحمان کو جس کیمپ میں رکھا گیا اس کی حالت انتہائی ابتر اور گنجائش سے زائد قیدیوں سے بھرا ہوا تھا جس کی وجہ سے میجر عبدالرحمن اور کیپٹن ارشاد سمیت 60 افسران کو میرٹ کے قیدی کیمپ میں منتقل کیا جانا تھا۔
میرٹ منتقلی کے دوران میجر عبدالرحمان اور دیگر نے منصوبہ بندی کے مطابق اللہ اکبر کا نعرہ لگاتے ہی بس میں موجود بھارتی سپاہیوں پر حملہ کردیا، بھارتی سپاہی اس اچانک حملے کیلئے ہرگز تیار نہ تھے طویل گتھم گتھا لڑائی کے دوران بھارتی فوجی کے رائفل کا خنجر میجر عبدالرحمان کی ٹانگ میں پیوسٹ ہوگیا جس سے وہ زخمی ہو گئے مگر ہمت نہ ہاری اور حاضر دماغی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی فوجی سے سٹین گن چھین لی۔بھارتی فوجیوں نے پیچھا کیا مگر میجر عبدالرحمان ان سے چھینی گئی سٹیشن گن تالاب میں پھینک کربھارتی فوجیوں کا دھیان بٹھانے میں کامیاب رہے اوروہاں سے فرار ہو گئے۔
تھوڑا دور جا کر میجر عبدالرحمان کی ملاقات کیپٹن ارشاد مرزا سے ہوئی جہاں سے آگے دشمن ملک میں آنے والی مصائب اور خطرات سے دونوں مل کر نبرد آزما ہوتے رہے۔مشکلات اور خطرات سے بھرپور طویل سفر کر کے میجر عبد الرحمن اور کیپٹن ارشاد بالآخر سرحد پار کرکے نیپال جا پہنچے۔نیپال میں بھی قید و بند کی صعوبتیں اور کئی مشکلات سے لڑتے ہوئے دونوں پاکستانی سفارتخانے سے رابطہ کرنے میں کامیاب ہو گئے اور وہاں پہنچ گئے۔
میجر عبدالرحمان اور کیپٹن ارشاد نے 8 فروری 1971ء کو بھارتی قید اور تسلط سے فرار کا سفر شروع کیا اور بالآخر 8 اگست 1971ء کو وہ پاکستان پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ان 7 ماہ کے دوران دونوں نے جواں مردی سے لاتعداد مشکلات کا سامنا کیا اور دشمن ملک میں تقریباً 2800 کلومیٹر سے زائد کا سفر طے کیا۔میجر عبدالرحمان اور کیپٹن ارشاد کو ان کی شاندار بہادری اور جرأت کے صلے میں تمغہ جرأت سے نوازا گیا۔ایسی بہت سی داستانیں ہماری سپاہ کی بہادری اور ہمت کا ثبوت ہیں۔