جنگ کوئی آپشن نہیں ، پڑوسیوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں،وزیراعظم 

Aug 01, 2023 | 17:33 PM

ایک نیوز :جنگ کوئی آپشن نہیں ، پڑوسیوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں،پڑوسی ملک کو سمجھنا ہو گا کہ سنجیدہ مسائل کے حل تک تعلقات معمول پر نہیں آ سکتے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان منرلز سمٹ ’ڈسٹ ٹو ڈیولپمنٹ ’ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ باتیں بہت ہوگئیں، اب اپنے عمل سے ترقی کے اہداف کو حاصل کرنا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان دو برادر ممالک ہیں اور ہمیشہ ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے رہے۔ ’ہم امریکیوں کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔ ہم امریکہ کے ساتھ بہترین تعلقات چاہتے ہیں جیسا کہ ماضی میں تھے۔ یہ باہمی احترام اور اعتماد پر قائم تھے۔

اسلام آباد میں جاری پاکستان منرلز سمٹ ’ڈسٹ ٹو ڈیولپمنٹ‘ کے افتتاحی سیشن میں وزیراعظم کے علاوہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر بھی خصوصی طور پر شریک تھے۔
اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے لیے آج ایک اہم دن ہے، یہاں پر مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے سرمایہ کار اور دیگر افراد یہاں موجود ہیں، ریکو ڈک منصوبہ ملکی تاریخ میں خاص اہمیت کاحامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 75 سال میں ہم نے اپنی قیمتی دولت پر توجہ نہ دی، کیا ہم کسی کارٹل یا سیاسی وجوہات کی بنا پر تذبذب کا شکار رہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں 6 ٹریلین ڈالر کے ذخائر موجود ہیں اور ابھی تک دیکھیں تو ہم کہاں کھڑے ہیں، پاکستان اسٹیل مل 70 کی دہائی میں روس کی شراکت سے تعمیر کی گئی اور اس کا تمام خام مال درآمد کیا جاتا رہا۔شہباز شریف نے کہا کہ کالا باغ میں لوہے کےذخائر تک رسائی حاصل کی گئی لیکن انہیں بھلادیاگیا، اس کو آج کے دور کی ٹیکنالوجی کے ذریعے اس سٹیل مل کے خام مال کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریکو ڈک میں پاکستان پر 10 ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کیاگیا، اگر یہ جرمانہ ہم ادا کرتے تو ہمارا سارا زرمبادلہ اس پر خرچ ہو جاتا، تھر میں دنیا میں کوئلے کے سب سے بڑے ذخائر موجود ہیں، آج تھر کے کوئلے سے شروع ہونے والے منصوبے سے ہم فائدہ اٹھا رہے ہیں، مختلف کارٹل ، سیاسی اور دیگر وجوہات کی وجہ سے ہم ماضی میں ان وسائل سے استفادہ نہیں کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ چنیوٹ میں لوہے کے وسیع ذخائر موجود ہیں، بد قسمتی سے بد عنوانی اور بد عنوانی کی کارروائیوں کی وجہ سے ہم اپنے وسائل سے فائدہ نہیں اٹھا سکے، معدنیات کا ٹھیکہ بولی کے بغیر کسی کو دے دیا گیا جن کا اس شعبے میں تجربہ بھی نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ ریکو ڈک میں پاکستان پر 10 ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کیاگیا، اگر یہ جرمانہ ہم ادا کرتے تو ہمارا سارا زرمبادلہ اس پر خرچ ہو جاتا، تھر میں دنیا میں کوئلے کے سب سے بڑے ذخائر موجود ہیں، آج تھر کے کوئلے سے شروع ہونے والے منصوبے سے ہم فائدہ اٹھا رہے ہیں، مختلف کارٹل ، سیاسی اور دیگر وجوہات کی وجہ سے ہم ماضی میں ان وسائل سے استفادہ نہیں کرسکے۔وزیراعظم نے کہا کہ اپنے سوا ہم کسی کو الزام نہیں دے سکتے، ہم نے وسائل، وقت اور توانائی ضائع کی، کرپشن بھی اس شعبے کی ترقی میں بڑی رکاوٹ بنی رہی، نیب لوگوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بناتی رہی کرپٹ لوگوں کو کرپشن کو نظر انداز کیا گیا۔

سعودی وزیرصنعت و معدنیات
سعودی عرب کے نائب وزیر صنعت و معدنیات انجینئر خالد المدیفر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ معدنیات کے شعبے میں تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس شعبے میں انسانی وسائل کی ترقی اور روزگار کے موقع پیدا کرے گا۔ برسوں سے پاکستان اور سعودی عرب شانہ بشانہ کھڑے رہے اور ضرورت کے وقت ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔

بیرک گولڈ کمپنی کے وفد کی ملاقات
وزیراعظم محمد شہباز شریف سے بیرک گولڈ کمپنی کے وفد نے چیف ایگزیکٹو آفیسر مارک برسٹوو کی سربراہی میں ملاقات کی ، ملاقات میں بیرک گولڈ کے وفد کا ریکوڈیک منصوبے پر سرمایہ کاری میں حکومت پاکستان کے حصے کی پاکستانی روپوں میں ادائیگی پر اتفاق کیا گیا۔اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان منرل سمٹ میں بیرک گولڈ سمیت دیگر بین الاقوامی کمپنیوں کی شرکت پاکستان میں بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کی سند ہے، منرل سمٹ کی کامیابی اور پاکستان میں بیرک گولڈ جیسی بین الاقوامی کمپنیوں کے اعتماد کی بحالی سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل کے اجراء سے ممکن ہوا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پورا پاکستان خصوصاً بلوچستان معدنیات سے مالا مال ہے،ان قدرتی وسائل سے بھرپور استفادہ حاصل کرنے کے لئے حکومت ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہی ہے،ریکو ڈیک منصوبہ بلوچستان اور علاقے کی ترقی کیلئے گیم چینجر ثابت ہو گا اس منصوبے سے صوبے کی ترقی اور لوگوں کی خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا،صوبے پر عملدرآمد کے لیے تمام متعلقہ ادارے اپنی ذمہ داری پوری کریں: ریکو ڈیک میں کمیونٹی ڈویلپمنٹ کمیٹی کا قیام کیا گیا ہے جو بلوچستان کی عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ترجیحی بنیادوں پر ممکنہ اقدامات کی نشاندہی کرتی ہے۔

مزیدخبریں